سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں سیلاب کے سبب مختلف واقعات میں تقریباً 37 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جس کے بعد اموات کی کُل تعداد ایک ہزار 545 ہوچکی ہے۔
دریں اثنا حکام اور ارکان اسمبلی سندھ میں پانی کی سطح میں کمی کی اطلاع دے رہے ہیں جہاں سیلاب کے سبب بدترین تباہی کے بعد متعدد بیماریوں کو جنم دیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آج روزانہ کی صورتحال کی رپورٹ میں بتایا کہ کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے مزید 37 افراد جاں بحق ہوگئے، 14 جون سے اب تک مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 545 ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کی وجہ سے 92 افراد زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد جون کے وسط سے اب تک زخمیوں کی کل تعداد 12 ہزار 850 ہو گئی ہے۔
پاکستان کے جنوب اور جنوب مغربی علاقوں میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمالی علاقوں میں گلیشیئرز پگھلنے کے سبب بدترین سیلاب آیا جس نے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، سیکڑوں گھروں، فصلوں، پل، سڑکوں اور مویشیوں کو بہا لے گیا اور اس کے نتیجے میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
سندھ میں پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری
سندھ میں سیلاب کے سبب لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کے بعد حالیہ چند روز میں پانی کی سطح آہستہ آہستہ کم ہونے لگی ہے، حکام کا اندازہ ہے کہ سیلاب کا پانی مکمل طور پر اترنے میں 2 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر میہڑ محسن شیخ نے بتایا کہ رنگ بند پر پانی کی سطح تقریباً 3 فٹ گر گئی ہے، امید ہے کہ سیلاب کے سبب جمع ہونے والا پانی 3 روز میں وہاں سے مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ شہر کی جانب جانے والی شاہراہ سے 7 روز میں پانی اتر ہو جائے گا کس کے بعد ہائی وے کا ایک ٹریک ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا، فی الوقت میہڑ کے دیہات میں 8 فٹ تک پانی کھڑا ہے۔
خیرپور ناتھن شاہ شہر میں اسسٹنٹ کمشنر سونو خان چانڈیو نے بتایا کہ پانی کی سطح تقریباً 3 فٹ گر گئی ہے، دور دراز علاقوں میں سیلاب کے سبب جمع ہونے والا پانی 8 سے 9 فٹ” تک کھڑا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر جوہی محمد علی بلوچ نے بتایا کہ اندازاً علاقے کے مضافات میں پانی تقریباً 3 فٹ کم ہوگیا ہے۔
اسی طرح اسسٹنٹ کمشنر دادو شاہنواز میرانی نے بتایا کہ اب پانی شہر کے دور دراز علاقوں سے واپس منچھر جھیل میں بہہ رہا ہے، شہر میں سیلاب سے متاثرہ افراد اور خاندانوں کی رہائش کے لیے ٹینٹ سٹی قائم کیے جا رہے ہیں۔
بھان سید آباد میں رکن قومی اسمبلی سکندر علی راہوپوٹو نے بتایا کہ شہر اور اس کے مضافات میں پانی مسلسل کم ہو رہا ہے اور شہر کے رنگ بند پر کوئی دباؤ نہیں ہے، بھان سید آباد میں 8 سے 9 فٹ تک پانی کھڑا ہے جس کی سطح میں مسلسل کمی آرہی ہے، بھان سید آباد میں معمولات زندگی بحال ہورہی ہے۔
دریں اثنا صوبائی محکمہ آبپاشی کے ایک انجینئر مہیش کمار نے کہا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد آج دوپہر کے قریب 121.2 فٹ ناپی گئی، جھیل کا پانی اب دریائے سندھ میں بہہ رہا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق آج سہ پہر کو کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب رہے گا۔
ڈینگی کے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈ بنانے کا فیصلہ
دریں اثنا آج مٹیاری کے دورے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈینگی اور دیگر بیماریوں کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘صرف ڈینگی ہی نہیں، ڈائریا اور ملیریا کے کیسز کی تعداد بھی بڑھتی دکھائی دے رہی ہے، حکومت نے ڈینگی کے مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں اور ہم وہاں مطلوبہ ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں’۔
مٹیاری میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیلاب کے سبب پانی تحصیل سعید آباد میں داخل ہو رہا ہے، ہم نے پانی کی نکاسی شروع کر دی ہے، ڈپٹی کمشنر اور محکمہ آبپاشی کو پمپوں کے ذریعے پانی نکالنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کے اقدام کے تحت فصلوں کی بوائی کو یقینی بنانے کے لیے پانی کو زرعی زمینوں سے نکالنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمین کے نیچے سے پانی کی نکاسی اور آبپاشی کے چینلز بھی ہمارے منصوبوں کا حصہ ہیں، کسانوں کو بیج، کھاد اور ٹریکٹر کے لیے ڈیزل بھی فراہم کیا جائے گا۔
مٹیاری کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ آج شہید بینظیر آباد اور نوشہرو فیروز کا بھی دورہ کریں گے اور تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کی کوششوں کا جائزہ لیں گے۔