سوات میں اسکول وین پر فائرنگ سے ڈرائیور جاں بحق، 2 طالبعلم زخمی

سوات میں اسکول وین پر فائرنگ سے ڈرائیور جاں بحق، 2 طالبعلم زخمی


خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں اسکول وین پر نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے ڈرائیور جاں بحق اور 2 طالبعلم زخمی ہو گئے۔

سو زکی گاڑی معمول کے مطابق صبح گھر سے بچوں کو اسکول جا رہی تھی کہ سوات کے علاقے گلی باغ میں نامعلوم ملزمان کی جانب سے اس پر حملہ کیا گیا۔

حملے کے دوران فائرنگ کی نتیجے میں نجی اسکول کی سوزوکی گاڑی کا ڈرائیور محمد حسین موقع پر جاں بحق ہوگیا، واقعہ میں دو عالب علم بھی زخمی ہوئے، تیسرے جماعت کا طالب علم منون ولد سیف اللہ کو 3 گولی لگی ہیں۔

واضح رہے کہ اس مقام پر 10سال بعد دوبارہ اسکول وین پر حملہ ہوا ہے جب کہ اس سے قبل نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئی تھیں۔

اسکول وین پر فائرنگ کے خلاف سوات میں عوام نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مشتعل مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں، حکومت ہمیں امن و امان اور تحفظ فراہم کرے۔

صدر آل سوات پرائیویٹ اسکول اسکولز ایسوسی ایشن ثواب خان نے کہا کہ سو زکی گاڑی معمول کے مطابق صبح گھر سے بچوں کو اسکول کر آرہی تھی کے سوات کے علاقے گلی باغ میں یہ واقع پیش آیا۔

ثواب خان نے کہا کہ سوات کے تمام پرائیویٹ اسکول کل احتجاجاً بند رہیں گے۔

واضح رہے کہ سوات میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ ماہ سوات کے ملحقہ پہاڑوں پر عسکریت پسندوں کی مبینہ موجودگی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے پورے سوات میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکلے تھےجنہوں نے زور دیا تھا کہ وہ کسی بھی گروہ یا دہشت گرد کو علاقے میں قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا امن سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔

شہریوں کی جانب سے ’ہم سوات میں امن چاہتے ہیں‘ اور دہشتگردی سے انکار’ کے عنوان سے مظاہرے تحصیل خوازہ خیلہ میں مٹہ چوک اور تحصیل کبل کے کبل چوک کے نزدیک کیے گئے تھے۔

8 اگست کو رپورٹ کیا گیا تھا کہ 4 پولیس اہلکار بشمول ڈی ایس پی عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں سوات اور دیر کے اضلاع میں پہاڑ کے قریب زخمی ہو گئے تھے، دوسری جانب سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر نے کہا تھا کہ صرف ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ عسکریت پسندوں کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے، غیرسرکاری ذرائع کے مطابق 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

گزشتہ ماہ ہی تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی لیاقت علی خان عسکریت پسندوں کے حملے میں شدید زخمی اور 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ شمالی وزیرستان کے اطراف میں حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے دہشت گردانہ حملوں، لاقانونیت اور مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج اور مظاہرے بھی کیے گئے جب کہ ان مظاہروں کے پیش نظر وفاقی حکومت نے امن و امان کی خراب صورت حال پر قابو پانے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے ایک 16 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں