سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کرنے کی ایم کیو ایم کی درخواست مسترد

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کرنے کی ایم کیو ایم کی درخواست مسترد


سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات فوری رکوانے کی ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست مسترد کردی۔

بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نامکمل الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جو غیر قانونی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ایم کیو ایم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق درخواست میں بھی بلدیاتی الیکشن رکوانے کی استدعا کی تھی، ایم کیو ایم کی دوسری درخواست بھی عدالت نے مسترد کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے 14 نومبر کے فیصلے کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے، ایم کیو ایم پاکستان یہی مؤقف پہلے بھی عدالت کو بتا چکی ہے، ایم کیو ایم نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج نہیں کیا، بار بار ایک جیسی درخواستیں مختلف بینچز کے سامنے دائر کی جاتی رہی ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے 29 اپریل 2022 کے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا جارہا ہے، اس نوٹی فکیشن کی قانونی حیثیت سے متعلق سندھ ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی، جس نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے وہ ان فیلڈ نہیں ہے، درخواست گزار کو نئی درخواست دائر کرنا ہوگی، یہ غیر مؤثر ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نئے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا گیا ہے تو ترمیمی ٹائٹل یا نئی درخواست دائر کی جاتی، الیکشن کمیشن کے کورم کا معاملہ مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، کورم سے متعلق عدالتی فیصلے آچکے ہیں، ایم کیو ایم کے وکیل کا مؤقف حقائق کے منافی ہے۔

وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے کورم پر الیکشن کے پہلے مرحلے پر بھی درخواست دائر کی تھی، اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آپ صرف جواب الجواب دیں اپنا کیس آپ پہلے بتاچکے ہیں۔

وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ میں اپا کیس ہی بتارہا ہوں، کورم اہم معاملہ ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں ہم پہلے مرحلے کے الیکشن کو بھی غیر قانونی قرار دیں؟ جسٹس اقبال کلہوڑو نے ایڈووکیٹ طارق منصور سے مکالمہ کیا کہ آپ کو پورا ایک گھنٹہ دے چکے ہیں کل، اب مزید وہی باتیں مت دہرائیں۔

عدالت نے بلدیاتی الیکشن رکوانے کی ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے کورم سے متعلق درخواست پر تفصیلی دلائل سن کر فیصلہ کیا جاۓ گا۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف اضلاع کی حد بندیوں کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم۔پی) کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

اس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے فوری درخواست سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف اضلاع کی حد بندیوں کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کی درخواستوں پر سماعت کی تھی، درخواستوں میں صوبائی الیکشن کمیشن، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

ایم کیو ایم کے وکیل نشاط وارثی نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ مسئلہ بنیادی طور پر یو سیز اور ٹاؤنز کی حد بندیوں کا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی محمد شیخ نے کہا کہ آپ نے جو نوٹی فکیشن چیلنج کیا ہے اس پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، سپریم کورٹ نے بھی سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے سیاسی فائدے کے لیے غیر منصفانہ حد بندیاں کی ہیں، ضلع غربی میں یو سیز اور ٹاؤنز کی تشکیل غلط اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے استدلال کیا تھا کہ اورنگی ٹاون، مومن آباد، بلدیہ، نارتھ ناظم آباد اور شاہ فیصل کالونی میں حلقہ بندیاں غیر منصفانہ ہیں۔

سماعت کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف اضلاع کی حد بندیوں کے خلاف ایم کیوایم کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

یاد رہے کہ 9 جنوری کو الیکشن کمیشن نے بھی کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنادیا تھا جس میں حکومت سندھ کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں