سانحہ مچھ: مریم نواز، بلاول نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، لیاقت شاہوانی


حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے مچھ کے مقام پر ہزارہ برداری کے کان کنوں کی ہلاکت کے معاملے پر کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آج جو سنجیدگی دکھانی چاہیے تھی وہ قطعاً نظر نہیں آئی۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہماری توقع تھی آج سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہوگی۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی آمد پر امید تھی وہ ہزار برداری کے زخموں پر مرہم رکھیں گے، انہیں حوصلہ دیں گے لیکن افسوس ہوا انہوں نے اس موقع پر بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے نرم لفطوں میں سیاست کی جبکہ انہیں چاہیے تھے کہ وہ دھرنے کے منتظمین کو آمادہ کرنے کی کوشش کرتے کہ میتوں کا تقدس مد نظر رکھتے ہوئے ان کی تدفین کی جائے۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی بیانات میں اشتعل انگیزی تھی۔

انہوں نے مریم نواز کو مخاطب کرکے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے اسلام آباد میں اپنا مراسلہ ارسال کی جس میں کہا گیا کہ جاں بحق ہونے والے کان کنوں میں 7 افغان شہری ہیں اس لیے ان کی میتیں انہیں فراہم کی جائیں۔

لیاقت شاہوانی نے دھرنے کا شرکا سے ایک مرتبہ پھر گزارش کی کہ میتوں کی تدفین کی جائے اور جاں بحق ہونے والے افغان شہریوں کی میتیں فراہم کریں تاکہ انہیں افغانستان کے حوالے کی جاسکیں۔

خیال رہے کہ آج بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا تھا۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم ایسے پاکستان میں رہ رہے ہیں جہاں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے لیکن عوام کا خون سستا ہے، 1999 سے 2 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں لیکن ایک شہید کو بھی انصاف نہیں ملا’۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں 11 کان کنوں کے سفاکانہ قتل کے خلاف ہزارہ برادری مسلسل 5 ویں روز کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر میتیں رکھ کر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

فاقی کابینہ کے ایک سینئر رکن کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی وجوہات کے باعث وزیراعظم کے دورے کی تاریخ اور وقت کو خفیہ رکھا جارہا ہے لیکن وہ (وزیراعظم) بہت جلد ایک سرپرائز دورہ کریں گے‘۔

مظاہرین کا یہ احتجاج پانچویں دن میں داخل ہوچکا ہے اور گزشتہ روز اس احتجاج کے چوتھے دن وفاقی وزیر سمندری امور علی زیدی، معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور کوشش کی کہ وہ قتل کیے گئے کان کنوں کی میتوں کی تدفین کردیں تاہم انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کے بغیر ایسا کرنے سے انکار کردیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں