اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی سے متعلق اپوزیشن کے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ رضا باقر پاکستان کے بیٹے ہیں اور کم تنخواہ پر پاکستان آرہے ہیں جب کہ اسٹیٹ بینک کےگورنر کے لیے ان کا انتخاب اہلیت پر ہوا ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ دینا ہماری آئینی ذمے داری ہے، آرٹیکل 160 واضح ہےکہ ہر5 سال بعد این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے، ایوارڈ سے متعلق اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل کمیٹی کوئی کام نہ کرسکی، صوبائی حکومتوں نے اپنے امیدوار نامزد نہیں کیے اس کی سب سے زیادہ ذمے دار حکومت سندھ ہے۔
انہوں نے کہا سوچنےکی بات یہ ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی طرف کیوں گیا، میکرو اکنامک کے عدم توازن کے باعث ہمیں آئی ایم ایف جانا پڑا، بہت کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے بجائے دوست ممالک کے پاس جانا چاہیے، دوست ممالک نے سہارا دیا لیکن خلا بہت زیادہ تھا۔
شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران گرما گرمی بھی ہوئی، سینیٹر مشتاق نے این ایف سی سے متعلق جواب دینے پر اصرار کیا اس پر شاہ محمود نے کہا کہ میں این ایف سی اور آئی ایم ایف پر بات کررہا ہوں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہےکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر حفیظ شیخ کو لگایا گیا ہے، کیا پیپلز پارٹی نے بھی حفیظ شیخ کو آئی ایم ایف کے کہنے پر لگایا؟ 10 سال ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے کون ہیں یہ سب کو معلوم ہے، کس نےکتنی بار آئی ایم ایف پر دستک دی یہ بھی عوام کو معلوم ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رضا باقر پاکستان کے بیٹے ہیں اور کم تنخواہ پر پاکستان آرہے ہیں، ان کا اسٹیٹ بینک کےگورنر کے لیے انتخاب ان کی اہلیت پر ہوا ہے لہٰذا اپوزیشن حب الوطنی کی ٹھیکدار نہ بنے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو کوئی خطرہ نہیں جب کہ ملک ون یونٹ کی طرف نہیں جارہا اور ملک میں کوئی صدارتی نظام نہیں آرہا ہے۔
وزیر خارجہ نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ بھی آئے گا اور بہتر آئے گا، آپ معیشت کاجنازہ نکال کر گئے ہیں، آئی ایم ایف کسی کودعوت نہیں دیتا بلکہ حالات اس کے پاس جانے کے لیے مجبور کرتے ہیں، 10 سال میں ملک کی معیشت کی کس کس نےاینٹ سے اینٹ بجائی سب کو علم ہے۔