ذہنی امراض کے ریکارڈز کی قانونی فروخت ہونے کا انکشاف

ذہنی امراض کے ریکارڈز کی قانونی فروخت ہونے کا انکشاف


ہم میں سے اکثر اس بات کو جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم آن لائن پوسٹ کرتے ہیں وہ عوام سے چھپا نہیں ہوتا تاہم بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق معلومات ان کے ڈیجیٹل ریکارڈ کی بنیاد پر فروخت کی جا رہی ہیں۔

ڈیوک یونیورسٹی کے سانفورڈ اسکول آف پبلک پالیسی کی ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن، اضطراب، پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس، اور بائی پولر ڈس آرڈر کے مریضوں کے نام، پتے  اور ادویات کی معلومات آن لائن ڈیٹا مارکیٹنگ کو فروخت کی جاتی ہیں۔

ڈیوک کی رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ دماغی صحت کے ریکارڈز کو منظم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی تھرڈ پارٹی موبائل ایپس اکثر ’بروکرز‘ کو معلومات فروخت کرتی ہیں، مزید شواہد کے لیے محققین نے ڈیٹا بروکرز سے رابطہ کیا اور پتہ چلایا کہ 11 کمپنیوں نے ذہنی مریضوں کی معلومات کے بارے میں ڈیٹا فروخت کیا جس میں اینٹی ڈپریسنٹس ادویات جو لوگوں نے لیں اور وہ حالات کی تفصیلات تھیں جن کا مریض کو سامنا رہا جیسے بے چینی، بے خوابی، الزائمر کی بیماری، مثانے پر قابو پانے میں مشکلات وغیرہ۔

ڈاکٹر آف سائیکالوجی، اور نیویارک کی ایڈیلفی یونیورسٹی کی پروفیسر، ڈیبورا سیرانی نے ہیلتھ لائن کو بتایا کہ اس سے قطع نظر کہ یہ کافی تشویشناک ہے، اس کے باوجود یہ سب کچھ قانونی اجازت سے اور برسوں سے ہورہا ہے اور عام لوگوں کے سامنے ہورہا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں