وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے فعال اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد عناصر کو نشانہ عبرت بنانے کے لیے فوری مؤثر کارروائی کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت آج اپیکس کمیٹی برائے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کا اجلاس ہوا۔
ایپکس کمیٹی نے پشاور حملے کی شدید مذمت کی اور حملے میں جان کی بازی ہارنے والے شہدا کے لیے تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے لیے عدم برداشت کی پالیسی رکھتی ہے اور دہشت گرد عناصر کو نشان عبرت بنانے کے لیے فوری مؤثر کارروائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے فعال اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خطرے کو ناکام بنانے کے لیے کثیر الجہتی نقطہ نظر اور نیپ کے بھرپور نفاذ کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مذموم مقاصد کبھی کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ پوری قوم دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے کے لیے متحد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو احساس ہے کہ ایسے عناصر فرقہ واریت اور نفرت انگیز تقاریر کی بنیاد پر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ریاست ان عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
ایپکس کمیٹی نے انسداد دہشت گردی کے محکموں کی استعداد کار بڑھانے اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے ضروری اقدامات کو مربوط کرنے کے لیے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے کردار کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ صوبوں کو سائنسی تکنیک اپنا کر اور جدید فرانزک لیبز قائم کرکے مؤثر تحقیقات کے لیے مزید وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے جبکہ عدالتوں میں دہشت گردی کے مقدمات کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے پر زور دیا گیا۔
سیکریٹری داخلہ ڈویژن نے نیپ کے نفاذ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ پیش کی جس میں دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے، پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش اور پراسیکیوشن، عسکریت پسندی کے خلاف عدم برداشت، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ، مدارس کی ریگولیشن اور رجسٹریشن کے اقدامات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ان اقدامات میں فاٹا کے سابقہ علاقوں کا انضمام، فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات، فرقہ وارانہ دہشت گردی کا خاتمہ، اسمگلنگ، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام، بلوچستان میں مفاہمتی عمل اور مہاجرین سے متعلق مسائل بھی شامل ہیں۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ اکثر ایکشن پوائنٹس پر تسلی بخش عمل درآمد ہوا ہے تاہم بین الصوبائی مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومتوں کا تعاون درکار ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا فواد چوہدری، شیخ رشید احمد، اسد عمر، مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزرائے اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر خیبر پختونخوا محمود خان، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز آف پولیس اور سینئر سول اور ملٹری افسران شریک ہوئے۔