خلائی سائنسدان کو جاسوسی کے مقدمے میں پھنسانے پر بھارتی حکومت پرڈیڑھ کروڑ روپے جرمانہ


کیرالہ: بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے 50 لاکھ کے بعد مقامی عدالت نے بھی خلائی سائنس دان نمبی نارایانن کو جاسوسی کے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے پر کیرالہ حکومت پر ہرجانہ عائد کردیا جس کے بعد ہرجانے کی مجموعی رقم ڈیڑھ کروڑ روپے ہوگئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دشمن ملک کیلیے جاسوسی کرنے کے الزام میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کے سائنس دان نمبی نارایانن کو 24 سال بعد انصاف مل گیا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے کیرالہ حکومت کو خلائی سائنس دان کو 50 لاکھ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔ جس کے بعد ایک مقامی عدالت نے بھی کیرالہ حکومت پر ہرجانہ عائد کیا تھا۔

سپریم و ہاکورٹ عدالتوں کے ہرجانہ ادا کرنے کے حکم اور بھارت کے انسانی حقوق کے قومی ادارے کے 10 لاکھ روپے ہرجانے کی ادائیگی کے اعلان کے بعد اب کیرالہ حکومت نے 77 سالہ بھارتی خلائی سائنس دان نمبی نارانن کو مجموعی طور پر ڈیڑھ کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا تھا کہ ہرجانے کی رقم اُن پولیس افسران سے لی جائے جنہوں نے سائنس دان نمبی نارایانن کو جاسوسی جیسے سنگین اور حساس معاملے میں جھوٹے مقدمے میں پھنسایا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جو جھوٹے مقدمات بنانے اور غلط تحقیقات کرنے والوں کا تعین کرکے سزا کی سفارش کرے گی۔

بھارتی خلائی تحقیقی ادارے کے سائنس دان نمبی نارایانن کو 24 سال قبل دشمن ملک کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں کیرالہ پولیس نے 1994 میں حراست میں لیا تھا، زیر حراست سائنس دان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی اور اہل خانہ کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ تاہم پولیس کسی قسم کے شواہد پیش کرنے سے قاصر رہی تھی۔

بعد ازاں سائنس دان نمبی نارایانن نے مقدمہ جھوٹا ثابت ہونے پر پولیس اور تحقیقاتی ایجنسی کے اہل کاروں کے خلاف ہتک عزت اور ساکھ خراب کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا جسے ہائی کورٹ نے تو مسترد کردیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے 3 رکنی پینل بناکر سماعت شروع کی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں