اسلام آباد: پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا حصہ ہونے والے خدشات کا سامنا کرنے والے کئی ممالک نے قرضوں سے معافی کے لیے چین سے رابطہ کرلیا۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے چین سے 30 ارب ڈالر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 12 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے کی ادائیگی میں اعتراضات میں نرمی کی درخواست کی تھی تاکہ اپنی مالی اور معاشی مشکلات کو کم کرسکے۔
مطابق یہ حکومت کے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے بجلی خریدنے میں بچت اور رعایت حاصل کرنے کا طریقہ تھا تاکہ کیونکہ گردشی قرضے 20 کھرب روپے کی سطح کو عبور کرچکے ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے جی 20 اقدام کے تحت چین سمیت 11 باہمی قرض دہندگان کے ساتھ قرض کی ادائیگی اور اس کے سود کو ایک سال تک معطل کرنے کے لیے بات چیت کی وزارت اقتصادی امور کو اجازت دی تھی۔
پاکستان کو مئی 2020 سے جون 2021 کے درمیان چین کو لگ بھگ 61 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں۔
اس کے بعد سے پاکستان میں چینی سفیر نے اقتصادی امور کے وزیر خسرو بختیار اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی کے بیجنگ کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان نے اعلی سطح پر خریداری کی قیمتوں میں ریلیف کے لیے چین کے ساتھ بات چیت کی تھی کیونکہ رواں سال پاکستان کی ادائیگی کی صلاحیت 600 ارب روپے کے قریب ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جو چند سالوں میں 15 کھرب تک جانا تھا۔
پاکستان نے کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی نقصانات کے دوران ابھرتے چیلنجز کے پیش نظر موجودہ معاہدوں میں دو بنیادی نرمی کی درخواست کی ہے۔
سب سے پہلے پاکستان قرض پر مارک اپ کو لندن انٹر بینک کی پیش کردہ (لبور + 4.5(کی شرح کو کم کرکے (لبور + 2) تک لانا چاہتا ہے۔
دوسرا ، پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی کی مدت 10 سال ست 20 سال تک توسیع دینے درخواست کی ہے۔