کراچی: حکومت کی جانب سے دسمبر کے آخری ہفتوں میں بینکوں سے قرضوں کی وصولی میں 55 فیصد اضافہ سامنے آیا۔
گزشتہ 3 سالوں میں پہلی مرتبہ 6 ماہ میں حکومت کی بینکوں سے قرضوں کی وصولی نے 10 کھرب کی سطح عبور کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری ہونے والے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ حکومت نے 27 دسمبر تک 11 کھرب 16 ارب روپے کے قرضے لیے۔
22 دسمبر تک حاصل کیے گئے قرضے 717 ارب روپے تھے جس کا مطلب ہے کہ حکومت نے آخری ہفتے میں 400 ارب روپے کا قرض لیا ہے جو 55 فیصد زیادہ ہے۔
حکومت کا بینکوں سے قرضے کے حصول میں مرکزی بینک کی جانب سے فنانسنگ نہ کرنے کی وجہ سے اضافہ ہوا۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت مرکزی بینک سے قرض نہیں لے سکی ہے۔
ڈیٹا کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے دوران 452 ارب روپے اسٹیٹ بینک پاکستان گزشتہ مالی سال کے اس ہی دورانیے میں 14 کھرب 36 ارب روپے کے لیے گئے قرضوں کے بدلے واپس کیے۔
معیشت میں نمو کے لیے مالیاتی توسیع کی ضرورت ہے تاہم اس کی وجہ سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
12.63 فیصد کی موجودہ صارف مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی اسٹیٹ بینک کو سود کی شرح 13.25 فیصد تک رکھنے پر مجبور کردیا ہے جس کے نتیجے میں بینکوں سے نجی شعبہ کا قرضہ کم ہوا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر مالیاتی توسیع حکومت کی طرف سے ہوئی تاہم مہنگائی ہی شرح سود کو کم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔