سابق وزیر خارجہ اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، شوق سے کریں، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، ہم نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ملک کے مفادات کو ٹھیس پہنچے۔
ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو سائفر کو من گھڑت چیز کہتے تھے جسے دفتر خارجہ میں تیار کیا گیا، آج ہمارے مؤقف کو اس حکومت نے تسلیم کرلیا کہ یہ سائفر ایک حقییقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے سائفر کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلایا جس میں اس سائفر کی نوک پلک دیکھی گئی اور تسلیم کیا گیا کہ یہ ایک مداخلت ہے، اس کے بعد نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی متفقہ سفارش سامنے آئی کہ اسلام آباد اور واشنگٹن میں ڈیمارش کیا جائے، دفتر خارجہ نے اس ہدایت پر عملدرآمد کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نام نہاد آڈیو لیکس سے واضح ہوگیا کہ عمران خان نے اس وقت بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ملک کا نام نہ لینے کی ہدایت کی، نہ ہمارا یہ مقصد تھا کہ کسی ملک کے سے ساتھ اپنے تعلقات کو بگاڑیں، یہ پاکستان کے مفاد میں تھا نہ ہے، لیکن مداخلت کے خدشے پر دفاع کرنا حق ہے اور ہم نے وہی کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی کہ ملک کا نام سامنے نہ آئے لیکن جب آپ ڈیمارش کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آنی ہی تھی کہ مراسلہ کہاں سے آیا اور اب یہ حقیقت پوری قوم کے سامنے ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے، شوق سے کریں، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، ہم نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ملک کے مفادات کو ٹھیس پہنچے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مراسلہ وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ 22 اپریل کو وزیر اعظم خود اس کا تذکرہ کررہے تھے، ان لوگوں کی تحقیقات ہونی چاہیے جو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی پاسداری نہیں کررہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک کو ان ہتھکنڈوں سے دبا سکتی ہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ شب پی ٹی آئی کی سینیئر لیڈر شپ کا اجلاس تھا جس میں عمران خان نے اشارہ دیا کہ وہ کسی وقت بھی کال دے سکتے ہیں، اس لیے ملک بھر میں پارٹی کارکنان کو تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خالف بے بنیاد وارنٹ جاری کیا گیا جبکہ عمران خان اپنا واضح مؤقف پیش کر چکے ہیں، بعدازاں انہوں نے خاتون جج سے معذرت بھی کرلی، اس کے بعد اس قسم کے وارنٹ کی گنجائش باقی نہیں رہ گئی تھی جس سے حکومت کی پریشانی جھلکتی ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے، اس صوتحال سے نکلنے کا معقول راستہ انتخابات ہیں جس سے وہ کتراتے ہیں، شاید ان میں عوام کا سامنا کرنا کی جرات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ہر میدان میں موجودہ امپورٹڈ حکومت سے مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، میں ابھی اسلام آباد کے لیے روانہ ہورہا ہوں کیونکہ اگلے چند روز اہم ہیں اور بحیثیت نائب صدر مجھے پارٹی چیئرمین کے قریب ہونا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا سائفر دفتر خارجہ کے ریکارڈ میں موجود ہے، چیف جسٹس کے پاس بھی موجود ہے، وہاں سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے، حکومت غلط تاثر دے رہی کے سائفر کا نام و نشان مٹ گیا ہے، اس کو دیکھا بھی جا سکتا ہے اور پبلک بھی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سادہ الفاظ میں لوگوں کو سمجھانے کے لیے اس سائفر کو خط اور مراسلہ کہا گیا، اس کا متن وہی ہے اور اس کے پیچھے ارادہ بھی وہی ہے چاہے اسے جو بھی نام دے لیں۔
سائفر کی تحقیقات کا مطالبہ
دریں اثنا فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ کابینہ کے سامنے 7 مارچ کو سائفر پیش کیا گیا تھا، یہ لوگ کہتے تھے سائفر جعلی ہے، ب اس کی حقیقت سب کے سامنے آ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایف آئی اے کی تحقیقات کو مسترد کرتے ہیں، تحیقیقات اب سائفر کی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اور سپریک کورٹ کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا کمیشن بنے جس کی اوپن میڈیا ہیئرنگ ہو تاکہ کوئی چیز ڈھکی چھپی نہ رہے اور کوئی اس کی کارروائی پر اثرانداز نہ ہوسکے۔
فرخ حبیب نے کہا کہ پورے پاکستان کی نظریں اس سائفر کی صاف شفاف تحقیقات پر لگی ہوئی ہیں، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے پاس یہ سائفر پہلے ہی ڈی کلاسیفائی کرکے بھیجا جا چکا ہے، صدر مملکت کا خط بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت ایف آئی اے کی تحقیقات کو اپنے انتقام کے لیے استعمال کرے گی تو ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔