‘جیلوں میں موجود پاکستانی تارکین وطن واپسی کیلئے آمادہ نہیں‘


وزارت خارجہ امور کے مطابق متعدد غیرقانونی پاکستانی تارکین وطن شہریت مل جانے کی امید پر بیرون ملک کی جیلوں اور ادھر معمولی نوعیت کی ملازمت اپنانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

خارجہ امور کی جانب سے پارلیمنٹری کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ’زیادہ تر سیاسی پناہ کے متلاشی ہیں جنہوں نے اپنا پاسپورٹ پھاڑ دیا اور جیلوں میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کے لیے تعاون سے انکار کررہے ہیں‘۔

وزارت خارجہ امور کے عہدیدار سید زاہد رضا نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کا آگاہ کیا۔

حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بوسنیا اور ہرزیگووینا کے جنگل میں تارکین وطن کیمپ میں قید کم از کم 4 ہزار پاکستانیوں کے بارے میں بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیمپ پاکستانی مشن سے 400 کلومیٹر دور قائم ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت اوورسیز کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے 400 کسیز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ارسال کیے گئے۔

زاہد رضا نے کمیٹی کو بتایا کہ بوسنیا قیدیوں کی مالی اعانت نہیں کرتا اور نہ ہی ان کے پاس قیدیوں کی دیکھ بھال کے لیے وسائل موجود ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ بوسنیا میں اب بھی پاکستانی تارکین وطن کی صحیح تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے بیشتر کسی بھی موقع کے منتظر ہیں کہ وہ بوسنیا کے راستے یورپ میں داخل ہوسکیں جبکہ ان میں سے صرف چند افراد رضاکارانہ طور پر واپسی کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق 50 ہزار پاکستانی تارکین وطن ترکی سے وطن واپسی کے منتظر ہیں۔

اس ضمن میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سید فرید علی نے بتایا کہ ممکن ہے کہ تقریبا20 ہزار پہلے ہی لوٹ چکے ہوں۔

بتایا گیا کہ ترکی سے وطن واپسی کے منتظر پاکستانی غیرقانونی تارکین وطن کے بارے میں وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کے فراہم کردہ اعداد و شمار ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کے مطابق کہ ترکی میں کم از کم 30 ہزار پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین ہلال الرحمن نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے اراکین کو پاکستانیوں کے بیرون ملک پھنسے ہونے کی شکایت موصول ہورہی ہے اور انہیں امداد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا بہت ساری لائسنس یافتہ ٹریول ایجنسیاں انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، ایسے افراد کو بیرون ملک گروہوں کو فروخت کرتے ہیں جو تارکین وطن کو معمولی تنخواہوں پر نوکریاں دینے پر مجبور کرتے ہیں۔

ہلال الرحمٰن نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ پاکستانیوں خصوصاً بوسنیا میں قید پاکستانیوں کے لیے مدد کی پیش کش کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی ہیں اور سرکاری محکموں کا فرض ہے کہ وہ ان کی دیکھ بھال کریں اور انہیں بحفاظت گھر لائیں۔

کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ٹریول ایجنٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔


اپنا تبصرہ لکھیں