کراچی: جونیئر لیگ کے معاملے میں پی ایس ایل فرنچائزز وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے لگیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اکتوبر میں جونیئر لیگ کرانے کا اعلان کیا ہے جس میں 6 ٹیمیں حصہ لیں گی، اس حوالے سے گذشتہ دنوں اظہار دلچسپی کا اشتہار بھی جاری کیا گیا۔
پی ایس ایل فرنچائزز نے اس ایونٹ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے اپنے ٹورنامنٹ کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا،ان کا خیال تھا کہ اس سے اسپانسرشپ کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ساتھ نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی پر بھی منفی اثر پڑے گا، مالکان بورڈ کی جانب سے اعتماد میں نہ لیے جانے پر بھی نالاں تھے جس پر انھیں جلد تفصیلات سے آگاہ کرنے کا یقین دلایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق فرنچائزز خود کنفیوژن کا شکار ہیں، ایک طرف انھوں نے جونیئر لیگ کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرانے کا عندیہ دیا،دوسری جانب کم از کم تین نے اظہار دلچسپی بھی جمع کرا دیا،واضح طور پر اونرز ایک صفحے پر موجود نہیں ہیں، گزشتہ روز ان کی ورچوئل میٹنگ بھی ہوئی جس میں بعض کی نمائندگی دیگر آفیشلز نے کی۔
اس موقع پر جونیئر لیگ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اسے پی ایس ایل کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا، ساتھ میں یہ بات بھی ہوئی کہ اظہار دلچسپی جمع کرانے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم لازمی طورپر کوئی ٹیم خرید رہے ہیں،ہم یہی چاہتے تھے کہ دوڑ میں شامل رہیں۔
دوسری جانب جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے اس حوالے سے جب ایک ٹیم اونر نے رابطہ کر کے استفسار کیا تو انھوں نے کہا کہ یقینی طور پر ہم جونیئر لیگ سے خوش نہیں ہیں، اس سے پہلے ایک نجی لیگ ہوئی تو ہمارے دو اسپانسرزساتھ چھوڑ گئے تھے، اب بھی ایسا ہو سکتا ہے، ساتھ ہی ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ ایسی لیگ سے نوجوان کرکٹرز پر منفی اثر پڑے گا،البتہ ’’ایکسپریشن آف انٹریسٹ‘‘ جمع کرانے کی وجہ یہ ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ دوسری پارٹیز آ کر ٹیمیں خرید لیں،اس سے مستقبل میں ہمارے مفادات متاثر ہو سکتے ہیں۔
ایک دوسری ٹیم کے آفیشل نے کہا کہ وزیراعظم کی تبدیلی کے بعد چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی پوزیشن خطرے میں ہے،عجلت میں پاتھ وے اور جونیئر لیگ جیسے اعلانات کی وجہ اپنی اہمیت ظاہر کرنے کے لیے کیے گئے ہیں، جونیئر لیگ کے بارے میں کیا جا رہا ہے کہ پی ایس ایل کی طرز پر ڈرافٹ ہوں گے لیکن پلاٹینم، گولڈ جیسی کیٹیگریز میں لانے کے لیے پلیئرز کیسے ملیں گے؟
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسپانسرز و دیگر اعلیٰ شخصیات کے رشتے دار بھی لیگ میں کھیلتے دکھائی دے سکتے ہیں،ابھی ایونٹ کے اخراجات اور آمدنی کسی کا بھی کچھ نہیں پتا، ایسے میں یہ اعلان مارکیٹنگ کا حربہ لگتا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ پی ایس ایل کی ٹائٹل اسپانسر شپ کے لیے صرف ایک ہی بڈ ملی تھی جونیئر لیگ میں بڑی کمپنیز کو لانا بورڈ کے لیے چیلنج ہوگا۔
ادھر نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے پاس موجود اظہار دلچسپی کے فارم میں واضح کیا گیا ہے کہ ٹیموں کے نام پی ایس ایل سے مختلف ہوں گے،خواہشمند پارٹیز سے پوچھا گیا ہے کہ وہ اگر وہ ٹیم فرنچائز رائٹس خریدنا چاہتی ہیں تو کس شہر کے نام میں انھیں دلچسپی ہے۔