جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر فلینڈر کا سمرسیٹ سے کولپاک معاہدہ

جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر فلینڈر کا سمرسیٹ سے کولپاک معاہدہ


انگلینڈ کی کرکٹ کاؤنٹی سمر سیٹ نے تصدیق کردی ہے کہ جنوبی افریقہ کے مشہور فاسٹ باؤلر ورنن فلینڈر نے کاؤنٹی سے کولپاک معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے۔

کرکٹ کی مشہور ویب سائٹ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق سمرسیٹ نے ورنن فلینڈر سے کولپاک معاہدے پر اتفاق کی تصدیق کی ہے تاہم کلب کو نئے سال کے آغاز تک فلینڈر کی جانب سے معاہدے پر دستخط کی توقع نہیں ہے۔

سمرسیٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ فلینڈر کے حوالے معاملات طے پانے کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) سے ضروری قانونی نکات طے کررہے ہیں تاکہ وہ کھلاڑیوں کے کولپاک معاہدے میں رجسٹر ہوجائیں۔

کلب کا کہنا تھا کہ ‘کاغذی کارروائی کو حتمی شکل دینے کے لیے ای سی بی سے معاہدہ مکمل کیا جارہا ہے اور ہم نئے سال میں معاہدے کے حوالے سے تمام کارروائی مکمل کرنے جارہے ہیں’۔

فلینڈر نے اس سے قبل سمرسیٹ کی جانب سے 2012 میں 5 میچ کھیلے ہیں جس میں انہوں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور 23 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:بریگزٹ سے جنوبی افریقہ کرکٹ کا کیا فائدہ ہو گا؟

انگلینڈ کے خلاف جاری سیریز سے قبل یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ ورنن فلینڈر اس سیریز کے بعد بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے انگلش کاؤنٹی سے کولپاک معاہدہ کریں گے۔

خیال رہے کہ 2003 سے اب تک 60 سے زائد جنوبی افریقی کھلاڑی کولپاک ڈیل پر دستخط کر چکے ہیں جہاں اس معاہدے کی بدولت وہ وی یورپیئن رہائش کے قانون کو استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کی کاؤنٹی ٹیم سے کھیل سکتے ہیں اور ان کو ‘غیرملکی کھلاڑی’ بھی تصور نہیں کیا جاتا۔

کولپاک ڈیل پر دستخط کرنے کے بعد کھلاڑی اپنے ملک کی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔

جنوبی افریقہ کے کئی نامور اوت مستقبنل کے اسٹارز تصور کیے جانے والے کھلاڑیوں نے نوجوانی میں کولپاک ڈیل پر دستخط کر کے کاؤنٹی کرکٹ کو ترجیح دی جس کی وجہ کم معاوضے اور نیشنل ٹیم میں مستقل مواقع نہ ملنا تھی۔

جنوبی افریقہ کے رلی روسو، کائل ایبٹ، ڈوانے اولیویئر اور وین پارنیل سمیت کئی کھلاڑیوں نے اپنے ملک کے لیے کھیلنے پر کولپاک ڈیل کو ترجیح دی۔

کولپاک معاہدہ کرنے والے جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں میں ایک اور قابل ذکر نام آف اسپنر سائمن ہارپر کا ہے جو گزشتہ 2سال سے ایسیکس کاؤنٹی کے لیے عمدہ کھیل پیش کر رہے ہیں لیکن 2015 سے جنوبی افریقہ کے لیے کسی بھی قسم کی کرکٹ نہیں کھیلی۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ برطانیہ کے یورپین یونین سے اخراج کے بعد سخت امیگریشن قوانین کے باعث کولپاک معاہدے کے نظام کی بڑی حد تک حوصلہ شکنی ہوگی اور معاملات میں مزید سختی ہوگی۔


اپنا تبصرہ لکھیں