ملازمت پیشہ خواتین کام کے دوران عینک لگائیں یا نہ لگائیں؟ جاپان میں یہ ایک جذباتی موضوع بن چکا ہے کیونکہ کچھ کمپنیوں نے خواتین ملازمین کو عینک پہن کر کام پر آنے سے منع کردیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق جاپان کی کچھ کمپنیوں نے مختلف وجوہات کی بناء پر خواتین ملازمین کو عینک لگاکر کام کرنے سے روک دیا تھا۔
پابندی عائد کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک ریٹیل کمپنی کا کہنا ہے کہ ’شورومز میں عینک لگائی ہوئی خاتون اسسٹنٹ کا کسٹمرز پر ٹھنڈا تاثر جاتا ہے‘۔
ان خبروں کی وجہ سے جاپان میں ملازمت پیشہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی ہے۔
نپون ٹی وی نیٹ ورک اور بزنس انسائڈر نے سب سے پہلے اس مسئلے کو اٹھایا اور انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مختلف کمپنیوں کی خواتین کو عینک پہننے سے کیوں منع کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ائیرلائین کی خواتین ملازمین کو حفاظتی وجوہات کی بناء پر منع کیا گیا جبکہ ایسے شعبے سے منسلک خواتین جنہیں میک اپ کی ضرورت ہوتی ہے انہیں اس لیے منع کیا گیا کیوں کہ عینک ان کی خوبصورتی کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے۔
یہ واضح نہیں تھا کہ آیا یہ پابندی کمپنیوں کی پالیسی ہے لیکن یہ سوشل میڈیا پر زیر بحث موضوع بن چکا ہے۔
جاپان میں عینک پہننے پر پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا ہے اور اس موضوع پر خوب ٹوئٹس بھی کیے جارہے ہیں۔
کیوٹو یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز کی عمرانیات کے پروفیسر کمیکو نیموٹو کا کہنا ہے کہ خواتین کے کام کے دوران عینک پہننے پر پابندی کی وجہ بے معنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام رپورٹس جاپان کے لوگوں کی پرانی سوچ اور روایات کی عکاسی کرتی ہیں، کمپنیاں خواتین کی کارکردگی کے بجائے ان کی ظاہری حالت کو زیادہ ترجیح دے رہی ہیں۔
اس سے قبل بھی جاپان میں خواتین کے دفاتر میں ہیلز پہننے کے حوالے سے متنازع خبریں سامنے آئی تھیں۔
جاپانی اداکار اور مصنف یومی اشیکاوا نے اس حوالے سے ایک مہم شروع کی تھی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ کام کی جگہ پر ہیلز پہننے کی پابندی کو ختم کیا جائے، اس مہم کی سوشل میڈیا پر بےحد حمایت کی گئی تھی۔