کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر وین میں دھماکے کے نتیجے میں تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
آئی جی پولیس مشتاق احمد مہر نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ دھماکا تقریباً ڈھائی بجے کراچی یونیورسٹی کی وین میں کامرس ڈپارٹمنٹ کے قریب ہوا۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
کراچی یونیورسٹی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ جاں بحق افراد میں سے 3 چینی شہری تھے، ان کی شناخت کنفیوشش انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی اور ڈرائیور خالد کے نام سے ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ زخمیوں میں وانگ یوکنگ اور حامد شامل ہیں۔
کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اساتذہ کو نشانہ بنایا گیا اور اس حملے میں 4 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں چینی شہری، ایک سیکیورٹی گارڈ اور ایک رینجرز اہلکار شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے انتظامات تھے لیکن کوئی کمی تھی تو اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
تفتیش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، ہمیں سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین سے بات کرنے کا وقت دیں۔
4 افراد جاں بحق ہوئے، آئی جی سندھ کی تصدیق
آئی جی سندھ نے تصدیق کی کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق 4 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
ڈی آئی جی شرقی مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ دھماکے میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں، ان کی شناخت نہیں کی گئی ہے۔
خودکش دھماکے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، دھماکے کی نوعیت بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تصدیق کے بعد ہی بتائی جا سکتی ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی یونیورسٹی میں کامرس سیکشن کے قریب دوپہر ڈھائی بجے وین میں دھماکا ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق واقعے میں چار افراد جاں بحق ہوئے جس میں ممکنہ طور پر چینی باشندے بھی شامل ہیں جبکہ آگ بجھائی جا چکی ہے۔
کرائم سین یونٹ اور بی ڈی یونٹ کو جائے حادثہ پر طلب کیا جا چکا ہے اور لاشوں کو عباسی شہید عباسی منتقل کردیا گیا ہے۔
’بہترین استاد’
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ طالب علم مستجاب حسین دھماکے میں اپنے استاد کے جاں بحق ہونے پر افسردہ ہیں۔
انسٹیٹیوٹ میں گزشتہ 3 برس سے زیر تعلیم مستجاب حسین کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 2 خواتین اساتذہ بھی تھیں جبکہ کراچی یونیورسٹی کے ترجمان کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق تیسرا ڈائریکٹر تھا، جو محض ایک ماہ قبل یہاں آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین سائی میری استاد تھیں، ان کی کلاس 2:30 بجے ہوتی تھیں، وہ بہت شان دار اور مشفق استاد تھیں، جب بھی ہمیں مشکل پیش آتی تھی تو بہت آسان طریقے سے سمجھاتی تھیں، وہ نوجوان تھیں اور ان کی عمر تقریباً 20 سال تھی۔
طالب علم کے مطابق چینی اساتذہ کراچی یونیورسٹی کے اندر گیسٹ ہاؤس میں رہتے تھے، وہ گیسٹ ہاؤس سے انسٹی ٹیوٹ آرہے تھے کہ گیٹ کے پاس دھماکا ہوا۔
دھماکا چینی لینگویج انسٹی ٹیوٹ کی وین میں ہوا، مرتضیٰ وہاب
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق دھماکا چینی لینگویج انسٹی ٹیوٹ کی وین میں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے واقعے میں جاں بحق افراد سے دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کی جارہی ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تفتیش کررہے ہیں۔
ایدھی ریسکیو سروس کا کہنا ہے کہ مسکن چورنگی کے قریب ہائی ایس وین میں سیلنڈر دھماکا ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوئے۔
جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گی پنگ، ڈنگ مو پینگ، چین سائی، ڈرائیور خالد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں وینگ یوکنگ اور گارڈ حامد شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے رپورٹ طلب کر لی
دھماکے میں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے البتہ دھماکے کی نوعیت کا تاحال پتا نہیں چل سکا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وین میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر شرقی اور ایس پی شرقی کو فوری جائے وقوع پر پہنچنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے پولیس اور رینجرز کو جائے وقوع پر فوری پہنچنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو فوری ڈاؤ ہسپتال منتقل کیا جائے اور کوشش کی جائے کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
مراد علی شاہ کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو وزیراعظم شہباز شریف نے فون کیا جس میں وزیر اعلیٰ نے شہباز شریف کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ حکومت کو اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے بھرپور مدد اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ چائینیز قونصلیٹ آئے اور چائینیز قونصل جنرل کو کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے وین دھماکے کے حوالے سے بریف کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے قونصل جنرل کو واقعہ کی مکمل طورپر تحقیقات کی یقین دہائی کراتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم چینی ماہرین کی ملک و صوبے کے لیے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن کچھ سازشی عناصر پاکستان اور چین کی شراکت داری پسند نہیں، اس قسم کی سوچ اور کرداروں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔