عمرگل نے قومی کرکٹرز کو تنقید کا جواب اچھی کارکردگی سے دینے کا مشورہ دے دیا
سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے سیریز منسوخ ہونے کی وجہ سے ملکی کرکٹ مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے، ورلڈکپ اسکواڈ کو بھرپور سپورٹ کرنا چاہیے، یواے ای کی سازگار کنڈیشنز میں پاکستان ٹیم سیمی فائنل تک رسائی کی صلاحیت رکھتی ہے،بھارت کیخلاف میچ میں کھلاڑی اعصاب کو قابو میں رکھتے ہوئے پرفارم کریں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے عمرگل نے کہا کہ اعلان کے بعد سے ہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ پر بہت تنقید ہو رہی ہے، ہمیں اسکواڈ پر تنقید کرنا چاہیے لیکن کرکٹرز کے ناموں کا ذکر کرنا مناسب نہیں، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی جانب سے سیریز منسوخ کیے جانے کے بعد سے ہماری کرکٹ مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے،اس صورتحال میں حوصلہ شکنی کے بجائے کھلاڑیوں کو بھرپور سپورٹ کرنا چاہیے، کرکٹرزبھی کسی دباؤ کا شکار ہونے کے بجائے تنقید کو مثبت لیں۔
انہوں نے کہا کہ میں خود بھی اپنے کیریئر کے دوران ایسی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے میدان میں کارکردگی کے ذریعے ناقدین کو جواب دینے کی کوشش کرتا رہا ہوں، ورلڈکپ اسکواڈ میں شامل کرکٹرز بھی اپنی فارم اور فٹنس پر توجہ مرکوز رکھیں، قومی ٹی ٹوئنٹی کپ ٹورنامنٹ ان کے لیے اعتماد حاصل کرنے کا ایک اچھا موقع ہے، کھلاڑیوں کے دل میں بھی یہی بات ہوگی کہ بھارت اور نیوزی لینڈ کیخلاف خاص طور پرعمدہ پرفارم کرنا ہے مگر میرے خیال میں میگا ایونٹ کے ہر میچ کو اہم سمجھ کر کھیلنا چاہیے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ پاکستانی بولنگ بہت مضبوط ہے، کم بیک کے بعد حسن علی زبردست فارم میں ہیں، شاہین شاہ بھی اچھے ردھم میں ہیں، یواے ای کی کنڈیشنز میں پرفارم کرنے کی صلاحیت رکھنے والے اچھے اسپنرز بھی ہمارے پاس موجود ہوں گے، مجھے بولرز سے بہت زیادہ توقعات ہیں،متحدہ عرب امارات میں پاکستان نے بہت کرکٹ کھیلی ہے، کنڈیشنز ہمارے لیے سازگار ہوں گی، اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ گرین شرٹس میں سیمی فائنل کیلیے کوالیفائی کرنے کی صلاحیت ہے۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے ٹاپ آرڈر بیٹنگ اچھا پرفارم کررہی ہے،بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ تجربہ کار محمد حفیظ بھی ٹیم کے کام آ سکتے ہیں، مینجمنٹ خود بھی کہتی رہی ہے کہ بیٹنگ میں نمبر5یا 6پر مسائل ہیں،قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں ان کا حل تلاش کرنے کا اچھا موقع ہے۔
ایک سوال پر عمر گل نے کہا کہ بھارت کیخلاف میچ کا اضافی دباؤ تو ہوتا ہے کیونکہ پوری قوم روایتی حریف کیخلاف صرف جیت کی خواہش رکھتی ہے، کوئی ہارنا نہیں چاہتا، میری تجویز یہ ہے کہ کھلاڑی ہائی وولٹیج مقابلے میں دباؤ کا شکار میں ہوں،اعصاب کو قابو میں رکھتے ہوئے پرفارم کریں، بہتر ہوگا کہ ورلڈکپ میچز خاص طور پر بھارت کیخلاف میچ سے 3دن قبل سوشل اور روایتی میڈیا سے گریز کریں۔
انھوں نے کہا کہ بھارت نے اپنی ٹیم کی مضبوطی کیلیے بہت کام کیا،انھوں نے آئی پی ایل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیم میں بہترین کھلاڑیوں کو شامل کیا ہے،روہت شرما اور ویرات کوہلی اہم مہرے ہیں، اگر پاکستانی بولرز بھارتی ٹاپ آرڈر کو پاور پلے کی ابتدا میں قابو کرلیں تو مڈل آرڈر کو دباؤ میں لا سکتے ہیں۔
بورڈ آفیشل کے غیرپیشہ ورانہ رویے پر احتجاج کے بعدچیئرمین نے فون کیا
بورڈ آفیشل کے غیرپیشہ ورانہ رویے پر احتجاج کے بعد رمیز راجہ نے فون کیا،مجھے کوچنگ کی ذمہ داری نہ ملنے کا زیادہ افسوس نہیں تھا،میں رابطوں کے فقدان پر پریشان ہوا تھا، اس لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا،میرا خیال تھا کہ اداروں میں اس طرح کی غیر پیشہ ورانہ سوچ نہیں ہونا چاہیے،پہلے میرا نام دینے کی بات ہوئی، اس کے بعد جواب تک نہیں دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے مجھے نام اور پہچان دی،میں اپنا تجربہ نئی نسل تک منتقل کرنا چاہتا ہوں،یہ معاملہ سوشل میڈیا پر آنے کے بعد چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بورڈ میں پروفیشنلزم لانا چاہتے ہیں،مستقبل میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا،میں سابق کپتان کی بہت عزت کرتا ہوں،ان کے آنے سے امید جاگی ہے کہ پاکستان کرکٹ کے معاملات میں بہتری آئے گی۔
نئے چیئرمین بورڈکی تقرری کے باوجود پرانی کرکٹ کمیٹی برقرار
نئے چیئرمین بورڈکی تقرری کے باوجود پرانی کرکٹ کمیٹی برقرار ہے، رکن عمر گل نے بتایا کہ ہمیں ہر 3ماہ بعد میٹنگ کا ایک ایجنڈا ملتا ہے،کسی سیریز میں ٹیم کی کارکردگی یا سلیکشن سمیت مختلف معاملات پر بات ہوتی ہے،ہم غلطیوں کی نشاندہی اور بہتری لانے کیلیے اقدامات تجویز کرتے ہیں،ضرورت ہوتو کوچز، سلیکٹرز یا متعلقہ افراد سے بات چیت بھی ہوتی ہے،ہمارا کام سفارشات مرتب کرنا ہے، حتمی فیصلہ چیئرمین پی سی بی کی صوابدید ہے۔
حفیظ ابھی تک 28یا 30سال کے لڑکوں کی طرح کھیل رہے ہیں
عمرگل نے محمد حفیظ کو ’’سپر فٹ لڑکا‘‘ قرار دے دیا،انھوں نے کہا کہ میں ورلڈکپ اسکواڈ میں شامل سینئر آل راؤنڈر کے ساتھ کافی کرکٹ کھیلا ہوں،اگر آپ کی فٹنس اچھی اور پرفارم بھی کررہے ہیں تو لڑکا ہی کہا جا سکتا ہے،اگر فٹ نہیں تو سب بابا ہی کہیں گے،محمد حفیظ ابھی تک 28یا 30سال کے لڑکوں کی طرح کھیل رہے ہیں۔ یاد رہے کہ 41 سالہ حفیظ علالت کے باعث قومی ٹی ٹوئنٹی کپ سے باہرہیں۔