بھارت میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا


چین سے شروع ہونے والے مہلک نوول کورونا وائرس اس کے پڑوسی ملک بھارت تک پہنچ گیا ہے وہاں وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ بھارتی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ جنوبی ریاست کیریلا میں کورونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ کیا گیا۔

بیان کے مطابق مریض میں نوول کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا اور وہ اس وقت مستحکم ہے جبکہ اسے ہسپتال میں آئی سو لیشن میں رکھا گیا ہے۔

خیال رہے کہ چین سے شروع ہونے والے اس خطرناک وائرس سے وہاں ہلاکتوں کی تعداد 170 ہوگئی ہے جبکہ مختلف ممالک نے اپنے شہریوں کو چین سے نکالنے کا کام شروع کردیا ہے، ساتھ ہی مختلف ایئرلائنز نے چین کے لیے پروازوں کو بھی منسوخ کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 170 ہوگئی

غیر ملکی خبر رساں اداروں نے رپورٹ کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے 38 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک ہزار 737 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 7 ہزار 711 ہوگئی۔

ان نئی ہلاکتوں میں سے 37 وائرس کے پھیلنے کے مقام، صوبہ ہوبے میں ہوئیں جبکہ جنوب مغربی صوبے سیچوان میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

علاوہ ازیں ہوبے کے ایک کروڑ 10 لاکھ کی آبادی والے شہر ووہان سے 195 امریکیوں کو واپس بلالیا گیا، جہاں اس وائرس کا آغاز ہوا تھا۔

نکالے گئے تمام امریکیوں کو کیلیفورنیا کے جنوبی حصے میں قائم فوجی اڈے میں 3 روز تک نگرانی کے لیے رکھا گیا ہے تاکہ دیکھا جاسکے کہ کہیں وہ وائرس سے متاثر تو نہیں ہوئے۔

ادھر جاپانی وزارت خارجہ کے مطابق ووہان سے 210 جاپانیوں کا گروہ آج ٹوکیو کے ہانیڈا ایئرپورٹ پر حکومت کے چارٹرڈ طیارے میں اترا۔

رپورٹس کے مطابق ان میں سے 9 میں زکام اور بخار کی علامات سامنے آئیں۔

فرانس، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، سنگاپور اور دیگر ممالک بھی اپنے شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ اب تک پاکستان میں کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تاہم چین میں موجود پاکستانی طلبہ میں سے 4 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس ایک عام وائرس ہے جو عموماً میملز (وہ جاندار جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں) پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے۔

عموماً گائے، خنزیر اور پرندوں میں نظام انہضام کو متاثر کر کے ڈائیریا یا سانس لینے میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے جبکہ انسانوں میں اس سے صرف نظام تنفس ہی متاثر ہوتا ہے۔

سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں شدید سوزش یا خارش کی شکایت ہوتی ہے مگر اس وائرس کی زیادہ تر اقسام مہلک نہیں ہوتیں اور ایشیائی و یورپی ممالک میں تقریباً ہر شہری زندگی میں ایک دفعہ اس وائرس کا شکار ضرور ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین ‘شیطان’ وائرس سے لڑ رہا ہے، شی جن پنگ

کورونا وائرس کی زیادہ تر اقسام زیادہ مہلک نہیں ہوتیں اگرچہ اس کے علاج کے لیے کوئی مخصوص ویکسین یا دوا دستیاب نہیں ہے مگر اس سے اموات کی شرح اب تک بہت کم تھی اور مناسب حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کر لیا جاتا تھا۔

مگر سال 2020 کے اوائل میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین میں اس وائرس کی ایک نئی مہلک قسم دریافت کی جسے نوول کورونا وائرس یا این کوو کا نام دیا گیا۔

عام طور پر یہ وائرس اس سے متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے یا اسے چھونے، جسم کے ساتھ مس ہونے سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی وہ علاقے جہاں یہ وبا پھوٹی ہوئی ہو وہاں رہائشی علاقوں میں در و دیوار، فرش یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے سے بھی وائرس کی منتقلی کے امکانات ہوتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ چین کو اس وقت دوہری پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ ووہان اور ہوبے گنجان ترین آبادی والے علاقے ہیں اور اتنی بڑی تعداد کو کسی اور جگہ منتقل کرنا ممکن نہیں بلکہ اس سے مرض اور پھیل جانے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔


اپنا تبصرہ لکھیں