کراچی: سائبر سینسر شپ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر میڈیا کی نگرانی کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز(آر ایس ایف) نے سال 2020 میں آزادی صحافت کے لیے بدترین 20 شکاریوں کی فہرست جاری کی ہے۔
یہ شکاری جو صحافیوں کو ہراساں اور ان کی جاسوسی کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہیں اور اس طرح خبروں اور معلومات تک رسائی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیرس سے تعلق رکھنے والی تنظیم کی فہرست ‘آزادی صحافت کے 20 شکاری’ میں آزادی رائے اور اظہار کو لاحق خطرات اجاگر کیے گئے ہیں جس کی انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی دفعہ 19 میں ضمانت دی گئی ہے۔
اس فہرست کو سرگرمیوں کی نوعیت کے اعتبار سے 4 درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے مثلاً ہراسانی، ریاستی سینسرشپ، غلط معلومات اور نگرانی یا جاسوسی۔
ان میں سے کچھ شکاری آمرانہ ممالک میں کام کرتے ہیں جن کے رہنما پہلے ہی آر ایس ایف کی فہرست ‘آزادی صحافت کے شکاری’ میں شامل ہیں۔
دیگر ڈیجیٹل شکاری نجی کمپنیاں ہیں جو مقررہ سائبر جاسوسی میں مہارت رکھتی ہیں اور مغربی ممالک مثلاً امریکا، برطانیہ، جرمنی اور اسرائیل میں موجود ہیں۔
آر ایس ایف کا کہنا تھا کہہ آزادی صحافت کے دشمنوں کی طاقت کئی شکلوں میں موجود ہے، ‘وہ ایسے صحافیوں کہ جو طاقت،اقتدار اور اختیار کے حامل افراد کو پریشان کریں ان کی شناخت کرتے، پتا لگاتے اور ان کی جاسوسی کرتے ہیں’۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ‘وہ آن لائن ہراسانی کے تانے بانے بن کر انہیں ڈراتے ہیں، مختلف طریقوں سے سینسر کرکے خاموش کرواتے ہیں بلکہ جان بوجھ کر غلط معلومات کی ترویج کر کے جمہوری ممالک کوغیر مستحکم کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔
آر ایس ایف کی فہرست میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے ‘یودھا’ کو بھی شامل کیا گیا جو ناقدین صحافیوں کو ہراساں مثلاً سوشل میڈیا تذلیل، ریپ اور قتل کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ یودھا سے مراد وہ ٹرولز ہیں جو رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں یا ہندو قوم پرست جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے ملازمین ہیں۔
فہرست میں مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بند کر کے معلومات تک رسائی محدود کرنے پر بھارتی وزارت داخلہ کوبھی شامل کیا گیا ہے۔