امریکی صدر ٹرمپ پیر کو 2 روزہ سرکاری دورے پر بھارت پہنچے۔
بھارت کی تاریخ میں یہ کسی بھی امریکی صدر کا 8واں جبکہ صدر ٹرمپ کا پہلا دورہ ہے۔
امریکی صدر کے دورہ کے دوران ان کے خلاف بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے دہلی میں احتجاج کے دوران ہلاکتیں ہوئیں اور 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
ادھر مودی امریکی صدر کے استقبال کے دوران حواس باختہ دکھائی دیئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو روایتی انداز میں زور سے گلے لگایا اور پھر خاتون اوّل کو دیکھا تو تمام ترسفارتی ادب و آداب بول گئے اور انھیں تکتے ہی رہے۔
مودی نے پہلے میلانیا ٹرمپ سے مصافحہ کیا تو ہاتھ نہیں چھوڑا پھر گاڑی تک لے جاتے وقت تمام تر توّجہ میلانیا پر مرکوز رکھی۔
دونوں رہنماؤں نے احمد آباد میں دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ سٹیڈیم میں عوام سے خطاب کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کے دورے کے دوران کہا کہ پاکستان کے ساتھ ان کے تعلقات بہت اچھے ہیں اور ان کی حکومت پاکستان کی سرزمین پر سرگرم شدت پسندوں کو ختم کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
خطاب کے دوران امریکی صدر نے روائتی انداز اپناتے ہوئے نریندر مودی کو بھرے مجمعے میں ایک ”چائے والا“ کہہ ڈالا۔
بھارتی وزیراعظم مودی امریکی صدر کو سابرمتی آشرم لے گئے جہاں ٹرمپ کو گاندھی کا چرخہ دکھایا اس کے علاوہ مورتیاں بھی دکھائیں ،سنگ مرمر سے بنی مورتیاں دکھاتے ہوئے مودی کافی خوش لیکن امریکی صدر کے چہرے سے ناگواری ظاہر ہو رہی تھی۔
بھارت میں خطاب کے دوران ٹرمپ نے نا صرف پاکستان کی تعریف کی بلکہ اردو الفاظ بولنے کی کوشش کی، تاہم اس میں ناکام دکھائی دئیے اور بھارتی وزیراعظم کو ایسے لقب سے نواز دیا کہ انہیں منہ چھپانا پڑ گیا۔
امریکی صدر نے مودی کو چائے والا کی بجائے “چوئی والا” کہہ دیا اور اس کے ساتھ ساتھ۔ سچن ٹنڈولکر کی بات ہوئی تو انہیں “سیوچن” بول دیا۔
آئی سی سی بھی اس پر رد عمل دئیے بغیر نہ رہ سکی اور مذاق میں ایک ٹوئٹ کر ڈالی۔