لندن برج کے قریب حملہ کرنے والے عثمان خان کا پاکستان سےکوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا اور بھارتی میڈیا کے تمام دعوے جھوٹے اور من گھڑت ثابت ہوگئے۔
29 نومبر کو لندن برج کے قریب دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک چاقو بردار شخص نے خاتون سمیت 2 افراد کو وار کرکے ہلاک اور 3 کو زخمی کردیا تھا جب کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو ہلاک کردیا تھا۔
لندن برج پر حملہ کرنے والے ملزم کی شناخت 28 سالہ عثمان خان کے نام سے ہوئی تھی، برطانوی پولیس کے مطابق عثمان خان ان 9 مجرموں میں سے تھا جنہیں 2010 میں لندن اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی سازش کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا اور اسے دسمبر 2018 میں مشروط رہائی ملی تھی۔
لندن اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی سازش کیس کی وولوچ کی کراؤن کورٹ میں سماعت کے دوران یہ ثابت ہوچکا تھا کہ عثمان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں اور ملزم برطانیہ میں پیدا ہوا، وہیں پرورش ہوئی۔
اس مقدمے میں عثمان خان اور دیگر 8 ملزمان کو سزا ہوئی تھی جن میں سے اکثریت کا تعلق بنگلا دیش سے تھا۔
جیو نیوز کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ 2012 میں وولوچ (Woolwich) کراؤن کورٹ میں عثمان خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت میں موجود تھے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیے جانیوالے ثبوتوں کے تحت یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص عثمان خان اور اس کے ساتھیوں کی دہشت گرد منصوبہ بندی میں ملوث نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق عثمان کے والدین آزاد کشمیر سے سے برطانیہ منتقل ہوئے تھے اور وہ برطانیہ کے شہر ‘اسٹاک آن ٹرینٹ ‘ میں پیدا ہوا جہاں اس نے ‘پرسیا واک’ نامی علاقے میں پسماندہ حالات پرورش پائی اور محرومیوں کا شکار رہا۔
عثمان نے چھوٹی عمر میں ہی انتہا پسندوں سے متاثر ہوکر اسکول چھوڑ دیا تھا اور المہاجرون نامی تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ عثمان خان القاعدہ کے نظریات سے متاثر تھا۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ عثمان خان کو گزشتہ سال دسمبر میں 20 شرائط پر رہا کیا گیا تھا، ان شرائط میں رہائی کے بعد لندن نا جانا بھی شامل تھا۔
بھارتی میڈیا ہمیشہ کی طرح حقائق کو مسخ کرکے پاکستان پر الزام تراشی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا اور پاکستان کے خلاف جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈے میں مصروف ہوجاتا ہے۔
تاہم اب اس واقعے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی بھارتی میڈیا کی کوششیں ایک بار پھر ناکام ہوئی ہیں اور اسے منہ کی کھانی پڑی ہے۔
دوسری جانب لندن برج پر چاقو حملےکی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔
داعش کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن میں 2 افراد کو قتل کرنے والا ہمارا جنگجو تھا تاہم داعش کی جانب سے اس حوالے سے کسی قسم کے شواہد پیش نہیں کیے گئے۔