وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتا افراد کا مسئلہ بااختیار لوگوں کے سامنے اٹھاؤں گا اور انصاف کے ساتھ حل ہوجائے گا۔
خضدار میں کچلاک قومی شاہراہ کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میرے لیے اہم دن ہے کہ پاکستان کے اس صوبے کے دارالحکومت میں موجود ہوں جہاں قائداعظم نے عمائدین بلوچستان سے خطاب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے ارشادات کو نوجوان بہت غور و فکر سے سن رہے تھے، جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو اس عظیم صوبے کے عظیم سرداروں اور عمائدین نے بڑی خوش دلی کے ساتھ اپنی دل کی عمیق گہرائیوں کے ساتھ اسی شہر میں پاکستان کے ساتھ والہانہ الحاق کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ صوبہ ہے جہاں خود بلوچ، پشتونون اور دیگر قوموں کا صوبہ ہے، جغرافیائی لحاظ سے یہ پاکستان کا سب سے بڑا لیکن آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے، اس کے باوجود بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے حوالے سے یہ صوبہ بہت پیچھے رہ گیا، سوئی سے گیس نکلے تو پورا پاکستان مستفید ہو مگر یہاں کے باسی محروم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ صوبہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے، ریکوڈک کے سونے اور دوسرے بہت مہنگے ذخیرے دفن کر رکھے ہیں، اس کے علاوہ بے شمار بجلی کے منصوبے لگ سکتے ہیں وہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے کو اللہ نے جو عنایات کی ہیں، اس کا ہم فائدہ نہ اٹھا سکے اور دیگر صوبوں کو نہ پہنچا سکے بلکہ منصوبے قانونی مسائل میں ہیں اور اربوں روپے وکیلوں اور دیگر مد میں ضائع ہوگئے جبکہ کئی سال لگے اور ہماری اجتماعی بصیرت ناکام ہوگئی، اپنی اجتماعی کارکردگی میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، کیا ہم ماضی میں جھانکتے رہیں گے، آہ و بکا کر تے رہیں گے یا ماضی سے سبق حاصل کرکے اتفاق اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہاں پر ماضی کے ماہ و سال میں دہشت گردی نے جس طرح تباہی مچائی، بلوچ اور پشتون ہماری ماؤں اور بہنوں کو جس بربریت کا نشانہ بنایا گیا، اس کی مثال اگر کوئی ہے تو خیبرپختونخوا میں ہے، گوکہ پورے پاکستان میں اس دہشت گردی نے 2000 سے لے کر 2013، 2014 تک تباہی مچائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے نے جو قربانیاں دی ہیں، اس کی مثال نہیں ملتی ہے، اپنے پیاروں کی لاشوں کو اٹھایا اور یقیناً اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہماری بہادری افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قربانیاں دی اور اس دہشت گردی کو روکا اور شکست فاش دی، وہ دنیا کی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی نے پھر سر اٹھایا ہے، جس کی وجوہات ہم اچھی طرح جانتے ہیں، مجھے کوئی شک نہیں ہماری باہمی کاوشوں اور یک جہتی سے اس کو دوبارہ شکست فاش دیں گے، شرط یہ ہے قوم کے اندر اتحاد، اتفاق اور یک جہتی ہو، فیصلے کرنے کی قوت ارادری ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی محرومیوں سے کوئی اختلاف نہیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مختلف وجوہات کی بنا پر یہ صوبہ ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج یہاں کی محرومیوں اور مشکلات میں جو چیز ایک اور مشکل پیدا کر رہی ہے وہ ایک ایسا بیانیہ ہے کہ شمالی بلوچستان اور جنوبی بلوچستان، میں نے اپنے بلوچ اور پشتون بھائیوں سے بات کی ہے کہ خدارا اس بیانیے کو ترک کریں اور یہ کہیں کہ بلوچستان کے جس حصے میں بنیادی سہولتیں مفقود ہیں، جہاں انانصافی ہے، سڑکیں نہیں، ترقی بالکل مفقود ہے، وہاں دور دور تک خوش حالی کے آثار نہیں ہیں، چاہے وہ بلوچستان کے جس حصے میں ہوں وہ جنوب میں ہوں سو بسم اللہ آگے بڑھ کر ان مسائل کو حل کریں گے، وہ شمالی علاقے ہیں سو بسم اللہ آگے بڑھ کر حل کریں گے لیکن اس کی بنیاد یہ ہے کہ جہاں پر ترقی کا راستہ اور سفر تھم چکا ہے وہاں اپنی تمام قوت اور اجتماعی بصیرت اور وسائل وہاں پر جھونکنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے زعما سے باتیں کی ہیں، امن و امان پر بریفنگ لی ہیں، ترقیاتی منصوبوں پر ملاقات کی ہے اور اراکین اسمبلی سے گفتگو ہوئی ہے اور وہ بلوچستان کے مسائل پر کھل کر بات کرتے ہیں کہ ترقیاتی کام اور خوش حالی کے معاملات بہت ضروری ہیں لیکن ہمارے اور بھی مسائل ہیں جو دوسرے صوبوں میں نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ زعما مسنگ پرسنز کی بات کر رہے ہیں، صرف سیاسی رہنماؤں نے نہیں بلکہ آج یہاں وکلا نے اس بات کو اٹھایا کہ ہمیں آپ سے توقعات ہیں اور کہتے ہیں ترقیاتی کام بہت ضروری ہیں لیکن اس سے ہٹ کر یہ جو دوسرے مسائل ہیں، لاپتہ افراد اور مسائل ان کو حل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں گزارش کر رہا ہوں اس میں سب سے بڑھ کر سردار اخترجان مینگل تاکید کے ساتھ بار بار ذکر کرتے ہیں اور میں اس کے لیے خلوص دل کے ساتھ آواز اٹھاؤں گا اور جو بھی اس حوالے سے لوگ بااختیار ہیں،جن کی ذمہ داری ہے، ان سے بات کریں گے، قاعدے، قانون اور میرٹ کے اوپر ی ہبات کریں گے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو کیونکہ یہ بات ہم انصاف اور قانون کے مطابق حل نہیں کر پاتے تو یہاں پھر اس طرح کی محرومی اور مایوسی موجود رہے گی باوجود کہ ہم دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس کے لیے آپ کے ساتھ کوشاں ہوں گے اور انصاف کی بنیاد پر اس اس مسئلے کو حل کرانے کی بھرپور کوشش کریں گے