بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے بجٹ میں ان کے حلقوں کے لیےفنڈز مختص نہ کرنے کے خلاف جاری احتجاج چوتھے دن میں داخل ہوگیا جبکہ بجٹ سے قبل صوبائی اسمبلی کو تالے لگا دیے اور بجٹ سیشن تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کا احتجاجی کیمپ گزشتہ چار روز سے قائم ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ ان کے حلقوں کو فنڈز دیے جائیں۔
اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے اب صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قبل نے اسمبلی کے گیٹ کو باہر سے تالے لگا دیے اور رکاؤٹیں کھڑی کر دی ہیں۔
کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ اور اپوزیشن اراکین کے درمیان اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان اسمبلی کی متحدہ اپوزیشن میں جمعیت علمائے اسلام، بی این پی (مینگل)، پشتونخواہ میپ اور آزاد اراکین شامل ہیں اور بجٹ میں اپوزیشن اراکین کے حلقوں کو مبینہ طور پر نظر انداز کرنے کے خلاف ان کا احتجاجی دھرنا 4 روز سے جاری ہے۔
اپوزیشن اراکین نے گزشتہ روز احتجاج کے سلسلے میں صوبے کی تمام قومی شاہراہیں بھی بلاک کر دی تھیں۔
بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے آج 4 بجے اجلاس میں بجٹ پیش کیا جانا تھا لیکن اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے تاحال شروع نہ ہو سکا۔
اپوزیشن اراکین اسمبلی کے اندر اور باہر موجود ہیں اور مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور اسمبلی کے تمام گیٹ پر تالے لگا دیے ہیں جبکہ انتظامیہ تالے کھولنے پہنچی لیکن تالے کھولنے میں ناکام رہی۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ اورنگ زیب بادینی اور اپوزیشن لیڈر سکندر ایڈووکیٹ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا اپوزیشن کے احتجاج پر کہنا تھا کہ بجٹ میں کسی بھی حلقے کو نظر انداز نہیں کیا گیا، اپوزیشن کے حلقوں میں سریاب روڈ کی توسیع سمیت متعد منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سریاب روڈ کسی بھی حکومتی رکن کا حلقہ نہیں لیکن اس کے باوجود اربوں روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے اور سریاب روڈ کی توسیع ہو گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ ترقیاتی منصوبے صوبائی بجٹ کا حصہ نہ بنانے پر اسے حکومتی نااہلی قرار دیتے ہوئے کوئٹہ، چاغی، واشک، خاران اور نوشکی سمیت بلوچستان کے متعدد شہروں اور قصبوں سے گزرنے والی قومی شاہراہوں کو بلاک کردیا تھا۔
صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کو صوبائی بجٹ میں شامل نہ کیا گیا تو اسمبلی کی عمارت کا محاصرہ کرلیں گے اور کسی بھی رکن صوبائی اسمبلی کو عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر اور ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے حامیوں، سول سوسائٹی کے اراکین، تاجروں اور دیگر لوگوں کو وزرا اور ایم پی اے کے داخلے کو روکنے کے لیے بلوچستان اسمبلی کے باہر جمع ہونے کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم حکومت کو بجٹ پیش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جو مرکزی اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت کے بغیر تیار کیا گیا ہے۔
عبدالواسع نے مزید کہا تھا کہ ڈیولپمنٹ سے متعلق منصوبوں میں ان کی مجوزہ ترقیاتی اسکیموں کو نظرانداز کردیا گیا اور اتحادی حکومت سے اتفاق رائے سے بجٹ بنانے کے لیے کم سے کم 5 دن کے لیے بجٹ ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔