بلوم برگ کا امریکی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا باضابطہ اعلان


مائیکل بلوم برگ نے تصدیق کی ہے کہ وہ صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹس کی جانب سے حصہ لیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق آخری لمحات میں صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے اعلان کرتے ہوئے 77 سالہ مائیکل بلومبرگ کا کہنا تھا کہ ‘میں صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہا ہوں تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر امریکا کی دوبارہ تعمیر کرسکوں’۔

واضح رہے کہ مائیکل بلومبرگ کی 3 کروڑ ڈالر کی اشتہاری مہم امریکی چینلز پر جاری ہے۔

اس سے قبل کئی ہفتوں سے قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ نیو یارک کے سابق میئر وائٹ ہاؤس کے لیے امیدوار بننے کی تیاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے حالیہ ہفتوں میں ابتدائی طور پر ووٹنگ کے عمل میں حصہ بننے والی ریاستوں میں امیدوار کے طور پر فیڈرل الیکشن کمیشن میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

ارب پتی تاجر کا کہنا تھا کہ ‘ہم مزید 4 سال ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر اخلاقی اقدامات برداشت نہیں کرسکتے ہیں’۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ لینے کے لیے ڈیموکریٹس کی جانب سے 17 امیدوار سامنے آچکے ہیں تاہم 50 ارب ڈالر کے مالک مائیکل بلوم برگ کے اس مقابلے کا حصہ بننے سے تمام امیدوار کو ایک جھٹکا ضرور لگا ہوگا۔

سروے کے مطابق امریکا کے سابق نائب صدر جو بائیڈن اس مقابلے میں سب سے آگے ہیں جبکہ ان کے پیچھے دائیں بازو کی الیزبتھ وارن اور برنی سینڈرز ہیں۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ مائیکل بلوم برگ، جو بائیڈن کو ملنے والی حمایت کا کچھ حصہ اپنی جانب کھینچ لیں گے جبکہ چند کا ماننا ہے کہ مائیکل بلوم برگ کا عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے خلاف لڑنے کا نظریہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم حریف بناتا ہے۔

الیزبتھ وارن اور برنی سینڈرز کی حمایت کرنے والے دیگر افراد ان ارب پتی افراد پر بھاری ٹیکس لگا کر معاشرے سے عدم مساوات کو کم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

مائیکل بلوم برگ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘امیدوار کی حیثیت سے میں ٹرمپ کے دھوکے کے خلاف کھڑا ہوں گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلحہ سے تشدد اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے امور پر ٹرمپ کے سب سے بڑا حریف ثابت ہوں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں