کراچی: ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) نے 2019 میں عالمی صحت کو لاحق 10خطرات میں سے ایک اینٹی مائیکرو بائل ریسزٹنس (اے ایم آر) کو بھی قرار دیا ہے۔
اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس انفیکشن ہر سال7 لاکھ افراد کو ہلاک کرتا ہے جو کینسر یادیگربیماریوں سے مرنے والے افراد کی تعداد سے زیادہ ہے، اینٹی بائیوٹک ریسزٹنس معاشرے کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن رہا ہے جبکہ لوگوں کی اکثریت کواس بارے میں علم ہی نہیں ہے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے اینٹی بائیوٹک دوائیوںکی آگہی سے متعلق پریس بریفنگ میں کیا،ماہرین نے بتایا کہ اینٹی بائیوٹک یااینٹی مائیکروبائل ریسزٹنز (اے ایم آر) اس وقت ابھرتا ہے جب انفیکشنز پیدا کرنے والے جراثیم جیساکہ بیکٹیریا پر ادویہ اثر دکھانا چھوڑ دیتی ہیں جبکہ یہ ادویات عام طور پران بیکٹیریاکوختم کردیتی ہیں، اس طرح یہ بیکٹیریا ’’سپربگ‘‘ (Superbug) بن جاتے ہیں۔
ڈاکٹر ظفرمحمود نے کہاکہ اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مدافعت بڑھنے کے پیچھے ایک اہم وجہ اینٹی بائیوٹکس دوائیوں کا زیادہ مقدار میں استعمال ہے، اینٹی بائیوٹکس کے زیادہ اور غیر ضروری استعمال سے بیکٹیریا زیادہ طاقتور ہو گئے ہیں اور ان کی مدافعت میں اضافہ ہوا ہے تاہم اینٹی بائیوٹکس عام نزلہ اور زکام کے جراثیم کے علاج میں معاون نہیں ہیں لیکن ان کا عام غیر ضروری استعمال کیا جاتا ہے۔
اس لیے عوام میں آگہی پھیلانا ضروری ہے کیونکہ ایسی صورت میں اینٹی بائیوٹک یا اینٹی مائیکروبائل ریسزٹنس (اے ایم آر) پیدا ہوتا ہے،ڈاکٹر فیصل فیاض زبیری کاکہنا تھاکہ اینٹی بائیوٹک یا اینٹی مائیکروبائل ریسزٹنس کے کردار کو سمجھنے کے لیے اس کے پھیلاؤ کو روکنا ہوگا، اینٹی بائیوٹک مدافعت کو کم کرنے کے لیے مریض کو ہمیشہ کسی بھی صورت میں مکمل اینٹی بائیوٹک کورس کرنا چاہیے۔
عوام کو چاہیے کہ صرف ڈاکٹرکی تجویز کردہ مقدار میں اینٹی بائیوٹکس کی خوراک استعمال کریں ،پروفیسراقبال احمد میمن نے کہا کہ عام انفیکشن خطرناک ہوسکتے ہیں ہمیں اس وبائی بیماری سے بچنے کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، عوام کو اینٹی بائیوٹکس کی مناسب خوراک کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دینے کیلیے آگاہی سیشنز اور پروگراموں کا انعقاد کیا جانا چاہے جبکہ جلد تشخیص کے اقدامات کو بھی عملی جامہ پہنانا چاہیے، ایک اندازے کے مطابق 2050 تک ہر 3 سیکنڈ میں ایک فردکی موت کا باعث یہ اینٹی مائیکروبائل ریسزٹنس ہو سکتا ہے۔