اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اصلاحات کو خصوصی شکل دینے کے لیے ٹیکس اتھارٹی کی تنظیم نو کی تجاویز مرتب کرنے کے 3 اعلیٰ سطح کی مشاورتی کمیٹیاں قائم کردیں۔
ایف بی آر کے سربراہ شبر زیدی کے ساتھ اِن لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) کے افسران کی ملاقات کے 3 روز بعد کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں، ملاقات میں افسران نے تنظیم نو کے مجوزہ اقدام کو 2 روز میں واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
چنانچہ آئی آر ایس افسران کے مطالبوں پر عملدرآمد کے لیے چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹیوں کو ہدایت کی کہ 18 نومبر تک اپنی تجاویز پیش کریں تاہم انہوں نے محکمہ کسٹم کے لیے ایسی کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی نہیں کی جو گریڈ 21 کی اضافہ 38 نشستیں دیے جانے پر حکومت تجاویز سے خوش نظر آتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے احکامات کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی مشاورتی کمیٹی کی سربراہی چیف کمشنر لارج ٹیکس پیئر یونٹ (ایل ٹی یو) ڈکٹر الہٰی میمن کرں گے جبکہ دیگر 4 اراکین میں چیف کمشنرز عامر علی خان تالپور، ڈاکٹر آفتاب امام، شاہد اقبال بلوچ اور بدرالدین احمد قریشی شامل ہیں۔
لاہور کمیٹی کی سربراہی چیف کمشنر سید ندیم حسین رضوی کریں گے جبکہ دیگر 2 اراکین میں عاصم ماجد خان اور احمد شجاع خان شامل ہیں۔
اسی طرح اسلام آباد-راولپنڈی کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن عاصم احمد ہیں اور دیگر 3 اراکین میں چیف کشنرز ڈاکٹر بشیراللہ خان، ڈاکٹر شمس الہادی اور محمد نصیر بٹ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر نے ان کمیٹیوں کے لیے ٹرم آف ریفرنسز کی بھی منظوری دے دیاور ان کمیٹیوں کو وفاقی حکومت سے منسلک، نیم خودمختار یا خودمختار ادارے کی حیثیت سے ٹیکس اتھارٹی کی مستقبل کی شکل وضع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ یہ کمیٹیاں جن معاملات کو دیکھیں گی ان میں بھرتیاں، گنجائش، صلاحیت، معاوضہ، مالی خود مختاری تنظیمی ڈھانچہ اور کام کا طریقہ کار شامل ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایف بی آر اصلاحات کے لیے کام کرنے والی کمیٹی نے پیشگی کام صحیح طور نہیں کیا اور اسٹیک ہولڈرز کا ردِ عمل لیے بغیر مجوزہ اصلاحات کی پریزینٹیشن دے دی۔
خیال رہے کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں 3 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان ریونیو اتھارتی کے مجوزہ ڈھانچے کی منظوری دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اس اصلاحاتی عمل کے تحت حکومت نے ملک بھر میں قائم ریجنل ٹیکس آفیسز (آر ٹی اوز) اور لارج ٹیکس پیئر (ایل ٹی یوز) کی سربراہی کرنے والے 23 چیف کمشنر کے عہدے ختم کرنے کی تجوزیز دی تھی۔
اس اقدام کے نتیجے میں 174 کمشنرز کو براہِ راست رکنِ اِن لینڈ ریونیو آپریشنز کو رپورٹ کرنا ہوگا۔
اس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کے ایف بی آر چیئرمی نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کمیٹیوں کے سربراہ گریڈ 16 اور اس سے نچلے درجے کے ملازمین کو بھی شامل کریں تا کہ کمیٹیوں کی جانب سے مجوزہ اصلاحات میں ان کی رائے بھی شامل ہو۔