ایس ای سی پی کا انشورنس سیکٹر کو ڈیجیٹلائز کرنے کا منصوبہ

ایس ای سی پی کا انشورنس سیکٹر کو ڈیجیٹلائز کرنے کا منصوبہ


سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ریگولیٹری گورننس فریم ورک کو بڑھانے کے لیے ایک مرکزی انشورنس انفارمیشن بیورو کے قیام کے لیے انشورنس آرڈیننس میں ترمیم پر غور کر رہا ہے۔

ریگولیٹر کے ذریعے شائع کردہ ’انشورنس کے موجودہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی میپنگ‘ کے عنوان سے ایک حالیہ سروے، انشورنس سیکٹر کی موجودہ حالت کے بارے میں اہم بصیرت فراہم کرتا ہے، اس نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ کمپنیوں کی اکثریت نے ابھی ڈیجیٹلائزیشن کی طرف اہم قدم اٹھانا ہے۔

یہ سروے پاکستان کی انشورنس انڈسٹری کا دیگر دائرہ اختیار سے موازنہ کرتا ہے اور ترقی اور کوتاہیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

سروے نے مشاہدہ کیا کہ انشورنس انڈسٹری ابھی بھی ڈیجیٹلائزیشن کے اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ صرف چند ہی کمپنیوں نے اپنا ڈیجیٹل سفر شروع کیا ہے اور ڈیجیٹلائزیشن کی کوششیں بنیادی طور پر ڈسٹریبیوشن سائیڈ پر مرکوز ہیں۔

ایس ای سی پی کا روڈ میپ انشورنس سیکٹر کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا خاکہ پیش کرتا ہے اور ماضی اور مستقبل کے اقدامات کو قومی حکمت عملی کے ساتھ مربوط کرتا ہے۔

کمیشن ایک مرکزی انشورنس انفارمیشن بیورو کے تصور کا بھی جائزہ لے رہا ہے تاکہ ان اقدامات کے لیے ایک وسیع گورننس فریم ورک فراہم کیا جا سکے اور ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو سپورٹ کرنے کے لیے انشورنس آرڈیننس میں ترمیم پر بھی کام کر رہا ہے۔

کمشنر آف انشورنس ایس ای سی پی عامر خان نے کہا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کی موجودہ حالت تمام اسٹیک ہولڈرز، جیسے کہ موبائل ایپس اور دیگر ڈسٹری بیوشن چینلز کی فوری توجہ کی متقاضی ہے تاکہ نئی مصنوعات تیار کی جاسکیں اور نئے پالیسی ہولڈرز کو راغب کریں۔

سروے کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2023 میں 553 ارب روپے کے کل انشورنس پریمیم میں سے ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے تقسیم کیا گیا پریمیم 84.2 کروڑ روپے تھا۔

29 نان لائف انشورنس کمپنیوں میں سے صرف 10 کمپنیاں اپنی ویب سائٹس کے ذریعے ایک یا زیادہ انشورنس کلاسز پیش کرتی ہیں، جب کہ لائف انشورنس سیکٹر میں، 11 لائف انشورنس کمپنیوں میں سے 7 کمپنیاں اپنی ویب سائٹس کے ذریعے اپنی مصنوعات کی ڈیجیٹل تقسیم کی پیشکش کرتی ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں