اپوزیشن کو راستہ دیں گے لیکن عمران خان این آر او نہیں دے گا، شبلی فراز


وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو راستہ چاہیے تو ہم انہیں راستہ دیں گے لیکن عمران خان این آر او نہیں دے گا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں دو قسم کی وبا پھیلی ہوئی ہے، ایک وبا تو کورونا ہے، جس کی دوسری لہر نے مختلف شہروں میں بھیانک حالت کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ جوں جوں سردی بڑھے گی اور کچھ غیر ذمہ داری سیاسی جماعتوں کی اکٹھ اور سرگرمیاں بڑھیں گی تو مزید بڑھے گی، پشاور اور ملتان کے بعد لاہور میں جلسہ کرنے جارہے ہیں جبکہ این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق جن شہروں میں جلسے ہوئے ہیں وہاں پھیلاؤ بہت بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت حکومت ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کو آگاہ کرتے رہیں کہ یہ کوئی مذاق نہیں ہے، انسانی جانوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ سینئر بیورو کریٹس بھی اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں ایک سیاسی جماعتوں کا اکٹھ جس نے یہ طے کیا ہوا ہے، جو کچھ بھی ہو انہوں نے جلسے بھی کرنے ہیں اور عوام کی صحت کو بھی نقصان بھی پہنچانا ہے اور عوام کو گمراہ بھی کرنا ہے، ایسے حالات پیدا کرنے کی ناکام کوشش ہے کہ حکومت پر دباؤ ڈال سکیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ان کا واویلا میں عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور جھوٹ در جھوٹ بولا جا رہا ہے، ان کی زندگی گزری ہی جھوٹ پر ہے، ان کا ایمان پیسہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی قائدین ہیں، ان میں تین بنیادی کردار ہیں، جن کو میں کہوں گا کہ وہ کرپشن کے سلطان ہیں، نواز شریف، آصف علی زرداری اور بارھویں کھلاڑی مولانا فضل الرحمٰن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مختلف ادوار میں اس قوم کا پیسہ لوٹا اور نہ صرف اپنی سیاست بلکہ پاکستان کی سیاست میں پیسہ لایا، جوڑ توڑ کی، لوگوں کو خریدنا اور بیچنا ان کے ادوار میں شروع ہوا اور سیاسی کلچر میں ایسی منافقت پھیلا دیا اور سماجی اقدار کو ملیا میٹ کردیا اور ایسا ماحول بنایا جہاں صرف پیسے والے سیاست کر سکتے ہوں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ گلگت بلتستان میں جو کچھ ہوا وہ ان کو پتہ ہے، دو سال تک چپ رہے، مختلف طریقوں سے ہم سے رابطہ کیا اور دباؤ ڈالا کہ ان کے کرپشن پر کیسے این آر او دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے بعد ان کو یقین ہوگیا کہ جتھے لے کر جلسے کرکے اور گالیاں دے کر ایسا ماحول پیدا کریں اور لوگوں کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ استعفے دیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارے ساتھ کوئی رابطے میں ہیں یہ جھوٹ ہے بلکہ اپنے لیے راستہ مانگ رہے ہیں، اگر انہیں راستہ چاہیے تو ہم دیں گے لیکن عمران خان این آر او کبھی نہیں دے گا۔

اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی جو ذہنی کیفیت ہے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آر پار کی باتیں کر رہے ہیں، اس سے لگتا ہے کہ ان کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہونے والی ہے اور خود کو بند گلی میں لے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استعفوں کا ڈھونگ رچایا ہوا ہے، بالکل استعفے دیں، ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہے، دکھاوا نہ کریں صحیح طریقے سے دیں، کاغذ جمع ہوگئے ہیں اور زیادہ سے زیادہ 160 کاغذ کا کیا انبار ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا آخری داؤ ہے جس کو یہ بھی مان گئے ہیں اور ہمیشہ کی طرح ناکا رہے گا، ان کا سیاسی مستقبل خاص طور پر مولانا فضل الرحمٰن اور نواز شریف ایسی جگہ آگئے ہیں جہاں سے وہ پیچھے نہیں مڑ سکتے ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں