اکثر ہم اپنے روزمرہ کے کھانوں میں ایسی اشیا کا استعمال کرتے ہیں جو الٹرا پروسیسڈ فوڈ کہلاتی ہیں، ان کے زیادہ استعمال کرنے سے سنگین بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، لیکن ایسی غذاؤں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی اصطلاح 15 سال قبل بنائی گئی تھی، اس کی مختلف اقسان میں براؤنڈ بریڈ کے ٹکڑے سے تیار شدہ کھانے اور آئس کریم شامل ہیں جنہیں صنعتی پروسیسنگ سے تیار کیا جاتا ہے۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈ عام خوراک یا غذاؤں سے مختلف ہوتی ہیں، اس میں ایسے مادے شامل ہوتے ہیں جو آپ کو عام طور پر گھر کے باورچی خانے میں دستیاب نہیں ہوتے، ان خوراک کا ذائقہ دوبالا کرنے کے لیے اضافی چیزیں ڈالی جاتی ہیں۔
گارجین کی رپورٹ کے مطابق اپنی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب الٹرا پروسیسڈ پیپل میں مصنف کرس وان ٹولیکن نے برازیل کے سائنسدان فرنینڈا رابر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’زیادہ تر الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کو صحت بخش کھانا تسلیم نہیں کیا جاتا، یہ صنعتی طور پر تیار کردہ خوردنی مادہ کہلاتی ہیں‘۔
دراصل الٹرا پروسیسڈ فوڈ ذائقے میں انتہائی لذیذ ہوتے ہیں، لیکن حالیہ دو تحقیقات سے متعلق ہوا ہے کہ یہ غذائیں ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری، دل کا دورہ اور فالج کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
ہسپتال ٹراپیکل ڈیزیزز میں متعدی امراض کے ڈاکٹر وان ٹولیکن نے تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈ کا زیادہ استعمال موٹاپا، کینسر، ٹائپ 2 ذیابیطس، ڈپریشن، ڈیمنشیا کا سبب بنا سکتا ہے۔
2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ برطانیہ کی اوسط خوراک 57 فیصد الٹرا پروسیسڈ فوڈ پر مشتمل ہے۔
کیسے پتہ چلے گا آپ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھا رہے ہیں؟
اگرچہ ابھی تک برطانیہ میں الٹرا پروسیسڈ فوڈزکے بارے میں کوئی سرکاری انتباہ جاری نہیں کیا گیا، وان ٹولیکن کے مطابق اگر ایسی کوئی اشیا خریدتے وقت اس میں ایسے اجزا موجود ہیں جنہیں آپ پہچان نہیں سکتے یا نہیں جانتے تو یہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز ہوسکتا ہے۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈز اپنے پیکٹ کی پیکیجنگ میں اکثر یہ دعویٰ کرتے ہیں ’یہ فائبر سے بھرپور ہے‘ یا ’یہ پروٹین کا ذریعہ‘ ہے۔
پیکیجنگ پر کیا تلاش کرنا چاہیے؟
ساؤ پالو یونیورسٹی میں غذائیت اور صحت عامہ کے پروفیسر کارلوس اے مونٹیرو نے مشورہ دیا ہے کہ اشیا کی پیکیجنگ میں لکھے اجزا کی فہرست میں عام طور پر گھریلو کچن میں استعمال نہ ہونے والے اجزا کی فہرست شروع میں یا درمیان میں درج کی جاتی ہے۔
ان اجزا میں پروٹین، شوگر اور فائبر کی تفصیلات بغور پڑھیں، یہ اجزا، خاص طور پر جب لیبل پر نمایاں طور پر پائے جائیں تو اشیا کا الٹرا پروسیسڈ ہونے کا قوی امکان ہے۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈ جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں؟
ایک ماہ تک الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھانے سے نیند میں کمی، سینے اور معدے میں جلن، قبض، سستی اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ ان لوگوں کے مقابلے میں جو کم الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھاتے ہیں، الٹرا پروسیسڈ غذا کھانے والے افراد میں روزانہ 500 سے زیادہ کیلوریز کا اضافہ ہوتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ بھوک کے لیے ذمہ دار ہارمونز میں اضافہ ہوتا ہے اور اس ہارمون میں کمی ہوتی ہے جس سے ہمیں پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے۔
کون سے کھانے الٹرا پروسیسڈ نہیں ہیں؟
کھانے کی دو اہم اقسام ہیں جنہیں یقینی طور پر الٹرا پروسیسڈ فوڈز نہیں سمجھا جاتا ہے۔
پہلی کیٹیگری میں وہ غذائیں شامل ہیں جو قدرتی ہوتی ہیں مثال کے طور پر تازہ اور خشک پھل اور سبزیاں، سادہ دودھ اور دہی اور تازہ گوشت اور مچھلی، اناج، انڈے، آٹا، میوے شامل ہیں۔
دوسری کیٹیگری میں ذائقے دار کھانا پکانے میں استعمال ہونے والے اجزا شامل ہیں، مثال کے طور مکھن، شہد اور میپل سیرپ، چینی، نمک، اور سرکہ شامل ہیں۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی سب سے عام مثالیں جن کے بارے میں آپ کو محتاط رہنا چاہیے ان میں کولڈ ڈرنکس، اسنیکس، مٹھائیاں اور چاکلیٹ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آئس کریم، بسکٹ، کیک، پیسٹری، ساسیج، برگر، پیزا اور چکن نگٹس جیسی اشیا بھی الٹرا پروسیسڈ کھانوں میں شمار کی جاتی ہیں۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈ بچوں کی غذاؤں میں شامل ہوتے ہیں جن میں ذائقہ دار دہی، سیریل پیکٹس، اور بے بی فوڈ شامل ہیں۔
کیا الٹرا پروسیسڈ فوڈ کے اثرات کو ختم کرنے کیلئے ورزش کرسکتے ہیں؟
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے صرف ورزش پر انحصار نہیں کر سکتے۔
ان خوراک میں اکثر ضرورت سے زیادہ شکر اور غیر صحت بخش چکنائی شامل ہوتی ہے جو صحت کے مختلف مسائل جیسے موٹاپا، دل کی بیماری اور ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے۔