وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں کمر توڑ مہنگائی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے انتہائی مخدوش حالات میں حکومت سنبھالی، کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان میں مہنگائی عروج پر ہے۔
سرکار خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق بلوچستان کے ضلع صحبت پور میں سیلاب متاثرین اور مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے جنیوا کانفرنس میں ملک بھر کے سیلاب متاثرین کی حالت زار کو اجاگر کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ ہزاروں افراد تاحال کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔
“انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان 9 جنوری کو جنیوا میں منعقد ہوگی، کانفرنس کی میزبانی حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کریں گے۔
اس عالمی کانفرنس کا مقصد 2022 میں پاکستان کی تاریخ کے مہلک اور تباہ کن سیلاب کے بعد عوام اور حکومت کی مدد کے لیے حکومتی نمائندوں، سرکاری اور نجی شعبوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جاری کوششوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم آج بلوچستان کے ضلع صحبت پور پہنچے جہاں انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام دوست ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے اور انھیں جنیوا کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
شہبا ز شریف نے توقع ظاہر کی جنیوا کانفرنس میں مہذب معاشرے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے بھرپور مدد کے لیے آگے آئیں گے، ہم سیلاب متاثرین کو گھروں کے معاوضے کی ادائیگی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
’جب حکومت سنبھالی آئی ایم ایف سے معاہدہ ٹوٹ چکا تھا‘
صحبت پور میں سیلاب متاثرین اور مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے، ماضی میں جب یہاں کا دورہ کیا تو یہ علاقہ پانی میں ڈوبا ہواتھا اور یہاں پر امدادی سامان پہنچانا کوئی آسان کام نہیں تھا، صوبائی حکومتی مشینری دن رات کام کررہی تھی تاہم چیلنج اتنا بڑا تھاکہ اس طرح کا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کابیشتر علاقہ پانی میں ڈوبا ہواتھا، اس صورتحال کو دیکھ کر خوف آتا تھاکہ کس طرح یہ لوگ اپنے علاقے میں آباد ہوں گے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کے وسائل محدود تھے، جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی وہ انتہائی مخدوش تھے، آئی ایم ایف سے ہمارا معاہدہ ٹوٹ چکا تھا، دنیا میں تیل کی قمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہم سستی ترین گیس نہ خرید سکے، گندم کی پیداوار ہماری طلب سے کم تھی، اس وقت اربوں ڈالر کی گندم باہر سے منگوا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے عوام کو گندم مل سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تیل پر پاکستان کے 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے جو تاریخ میں تیل پر ہونے والا سب سے بڑا خرچہ تھا، انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی عروج پر ہے ، ان سارے مسائل کے ساتھ ساتھ سیلاب کی صورت میں ایک اور بڑا چیلنج سامنے آیا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ مخلوط حکومت نے سیلاب زدگان کی اپنی بساط کے مطابق خدمت کی، صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے حصے کا کردار ادا کیا، وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 100 ارب روپے سے زائد متاثرین کےلئے مختص کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 9 جنوری کو انٹرنیشنل کانفس منعقد ہو رہی ہے جس میں اقوام متحدہ کے سربراہ کے علاوہ نمائندے بھی شرکت کریں گے، اس کانفرنس کی صدارت وہ خود کریں گے جب کہ اس سلسلہ میں مختلف ممالک کے سربراہان سے رابطوں کاسلسلہ جاری ہے کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوں تاکہ دنیا کو شہ ملے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کے نو منتخب وزیراعظم سے فون پر بات ہوئی تو اس میں اپنائیت محسوس ہوئی، انہوں نے اس موقع پر پاکستان کو اپنا دوسراگھر قرار دیا، انہوں نے ہر طرح کی امداد اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا اور کیونکہ انہوں نے بطور وزیرخزانہ بجٹ پیش کرنا ہے، اس لیے زوم کے ذریعے اس انٹرنیشنل کانفرنس میں شریک ہونے کی حامی بھری، اسی طرح ترکی کے صدر ، قطر کے امیر ، متحدہ عرب امارات کے صدر سے بات کی سب نے گرم جوشی کا اظہارکیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑاکرنے کے لیے ہمیں خود قربانی اور ایثار کے جذبے کااظہار کرنا ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسکول میں کمپیوٹر لیب بھی قائم کی گئی ہے، اسمارٹ بورڈ آویزاں کیے گئے ہیں، ان سہولیات کو دیکھ کر پنجاب کے دانش اسکول یاد آ گئے، پنجاب میں جب دانش اسکول کا منصوبہ شروع کیا تو امیروں کے بچوں کی طرح دور دراز کے غریب بچوں کو بھی تعلیم کی سہولیات کی فراہمی مقصد تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لاکھوں بچوں کو عام تعلیم بھی میسر نہیں ، لاکھوں بچوں کے لیے اسکولوں میں بنیادی سہولیات بھی نہیں، ان بچوں کو اگر قومی دھارے میں شامل نہ کیا تو پاکستان بنانے کے مقصد کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایچی سن کے برعکس یہ دانش اسکول غریبوں کے بچوں کے لیے بنائے گئے ہیں، اس موقع پر رحیم یار خان کے دانش اسکول میں ماں اور باپ دونوں کے سائے سے محروم زیر تعلیم بچی عائشہ کی داستان سناتے ہوئے وزیراعظم کی آواز بھرا گئی اور وہ آب دیدہ ہوگئے۔
وزیراعظم کا بلوچستان میں 12دانش اسکول قائم کرنے کا اعلان
وزیراعظم نے اس موقع پر بلوچستان میں 12دانش اسکول قائم کرنے کا اعلان کیا جو پنجاب میں بنائے گئے دانش اسکولوں کی طرز کے ہوں گے، جہاں بچوں کو مفت تعلیم ، قیام و طعام کی سہولت میسر ہو ں گی، صوبائی حکومت ان اسکولوں کے لیے زمینیں فراہم کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب کے دانش اسکولوں کے بچے دنیا بھر میں مباحثوں اور مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، 2008 میں لگائے گئے دانش اسکول کے اس پودے سے سیکڑوں بچے انجینئر اور ڈاکٹر بن چکے، صحبت پور میں دانش اسکول میں 23 مارچ تک ہاسٹل اور دیگر سہولیات کی تکمیل ہو جائے گی جس کا افتتاح 23 مارچ کو ہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان دانش اسکولوں کے ساتھ میڈیکل کلینک بھی ہوں گے تاکہ یہاں زیر تعلم بچوں، بچیوں اور اساتذہ کو میڈیکل کی سہولت میسر آ سکے، یہاں ای لائبریری بھی قائم کریں گے، یہاں پر ماڈل اسکول کی عمارت 2 ماہ میں مکمل ہوئی ہے، اب اسے دانش اسکول بنائیں گے، اس کی تعمیر میں خالد مگسی اور دیگر مقامی لوگوں کا بھی بڑا کردار ہے، ان دانش اسکولوں کو شمسی توانائی سے بجلی فراہم کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ دانش اسکول پاکستان کے لیے ایک کلیدی کردار ادا کریں گے جس کی روشنی پورے پاکستان کو منور کرے گی، وزیراعظم نے کہا کہ یہاں پر جو مطالبات پیش کئے گئے ہیں ان کو پورا کریں گے، انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ابھی جاری ہے، ہزاروں متاثرین ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں ان کے لئے انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیں، متاثرین کو ابھی گھروں کا معاوضہ ادا کرنا ہے، 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں، اس کے لئے اللہ پاک اسباب پیدا کرے گا، حکومت اپنے فرض کی تکمیل تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جو فنڈز دیے ہیں یہ پاکستان کے بسنے والے ہر شہری کا حق ہے، وسائل پر ان کا حق ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان اور یہاں کے ایم این اے ، قائم مقام گورنر اور افسران نے جو کاوش کی وہ قابل تحسین ہے، ان کو جو ہدف دیا وہ انہوں نے 2 ماہ میں مکمل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری ، سیکریٹر ی تعلیم بلوچستان اور کمشنر کے لئے تمغہ خدمت کا اعلان کیا جو انہیں 23 مارچ کو دیا جائے گا جس کا مقصد دیگر افسران کو بھی اسی طرح محنت اور لگن سے کام کرنے کی ترغیب دینا ہے تاکہ ہم اس پاکستان کی تکمیل کر سکیں جس کاخواب قائد اعظم نے دیکھا تھا اور 23 مارچ 1940 کو پاکستان کے چپے چپے سے لوگوں نے یہ خواب دیکھا تھا اور اس کی قرار داد منظور کی تھی جس کامقصد یہ تھا کہ یہاں پر سب کو مساوی حقوق ملیں نہ کہ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو ۔ پاکستان اس لئے بنا تھا کہ یہاں بسنے والے ہر مذہب کے پیرو کار کو مساوی حقوق ملیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہی وہ وژن اور خواب ہے جو ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا، لاکھوں مسلمانوں نے اس کے لیے خون کے دریا عبور کیے، وہ اپنے تمام وسائل اور سہولیات چھوڑ کر پٹ کر یہاں پہنچے کہ انہیں اپنی محنت کے بل بوتے پر ایک مقام ملے گا تاہم بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔
اس موقع پر قائم مقام گورنر جان محمد جمالی نے اپنے علاقے میں دانش اسکول کے قیام کے لیے مفت زمین کی فراہمی کا اعلان کیا، وزیر اعظم کو سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیرنو اور بحالی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ دانش اسکول جو یہاں بنا ہے اس کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے، قائم مقام گورنر ، وزیراعلیٰ بلوچستان اور انتظامیہ نے اس میں بھر پور دلچسپی لی، اس اسکول کی تعمیر اور بچیوں کو تعلیم حاصل کرتے دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔
صحبت پور میں اسمارٹ اسکول کا افتتاح
قبل ازیں وزیراعظم نے صحبت پور میں اسمارٹ اسکول کا افتتاح کیا جسے سیلاب سے تباہی کا شکار علاقے میں 2 ماہ کی ریکارڈ مدت میں تعمیر کیاگیا۔
اس موقع پر وزیراعظم اسکول کے بچوں سے گھل مل گئے، وزیراعظم طالب علموں کے ساتھ ان کے کلاس رومز میں بیٹھ گئے۔
وزیراعظم نے بچوں کے ساتھ کھیل میں بھی حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم و تربیت اور ہنر مندی سے ہی غربت وجہالت کا مقابلہ ممکن ہے،آپ کی تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جس سے ہم پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں، آپ کی تعلیم سے ہی انقلاب آئے گا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی آپ کی ترقی ہے، آپ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کی تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جس سے ہم پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں، آپ کی تعلیم سے ہی انقلاب آئے گا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی آپ کی ترقی ہے، آپ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔
وزیر اعظم کو دورانِ پرواز چیئرمین این ڈی ایم اے کی بریفنگ
قبل ازیں وزیر اعظم کو صحبت پور، بلوچستان جاتے ہوئے دورانِ پرواز چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو پر بریفنگ دی۔
بدھ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر ہاؤسنگ مولانا عبد الواسع بھی ہمراہ ہیں۔ وزیراعظم نے متاثرین سیلاب کی بحالی کو اولین قومی ایجنڈا قرار دیا۔