امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر سے ہی اگر لوگ صرف اور صرف 8 قسم کی احتیاط کریں تو بھی ان کی زندگی 20 سے 24 سال تک طویل ہو سکتی ہے۔  برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق امریکی ماہرین نے 2011 سے 2019 تک 7 لاکھ افراد کی صحت کے ڈیٹا کا جائزہ لینے سمیت لاکھوں افراد سے طرز زندگی سے متعلق سوالات کیے۔  تحقیق میں ان افراد کو شامل کیا گیا جو ماضی میں فوج اور پولیس سمیت اسی طرح کے دیگر سیکیورٹی اداروں میں کام کر چکے تھے اور تمام افراد کی عمریں 40 سال سے لے کر 99 سال تک تھیں۔  تحقیق میں شامل زیادہ تر ارکان 40 سال سے زائد العمر تھے اور ماہرین نے ان سے طرز زندگی اور اپنی عادات سے متعلق سوالات کیے۔  تقریبا 8 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے دوران تحقیق کا حصہ رہنے والے 33 ہزار سے زائد افراد مختلف وجوہات کی وجہ سے انتقال بھی کر گئے اور ماہرین نے ان کی موت کےممکنہ اسباب کو بھی ریسرچ کا حصہ بنایا۔  ماہرین نے نوٹ کیا کہ 40 سال کی عمر سے ہی اگر مرد اور خواتین صرف اور صرف 8 قسم کی احتیاط کریں یا اپنی زندگی میں 8 چھوٹی تبدیلیاں لائیں تو بھی وہ باقیوں کے مقابلے میں صحت مند اور طویل زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔  تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ وہ افراد جو درمیانی عمر میں کوئی احتیاط نہیں کرتے اور اپنا طرز زندگی تبدیل نہیں کرتے، وہ جلد بیماریوں اور بڑھاپے کا شکار ہوجاتے ہیں جب کہ ایسے افراد میں اچانک موت کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔  ماہرین نے نوٹ کیا کہ عام طور پر درمیانی عمر میں کھانے پینے میں احتیاط نہ کرنے، شراب نوشی یا سگریٹ نوشی کرنے اور بہتر نیند نہ لینے کی وجہ سے لوگوں میں بیماریاں بڑھنے کی شرح میں 35 سے 45 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے جب کہ ایسے افراد کی موت کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔  ماہرین کے مطابق زائد العمری میں صحت مند زندگی پانے سمیت طویل زندگی کے لیے پرسکون اور اچھی نیند لینے سمیت دیگر چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں اور احتیاط ناگزیر ہیں۔  ماہرین نے درج ذیل 8 احتیاط کرنے اور زندگی میں تبدیلیاں لانے کا مشورہ دیا۔  صحت مند غذا کا استعمال  رات کو بہتر اور پرسکون نیند  جسمانی طور پر متحرک رہنا  سگریٹ نوشی سے دوری  شراب نوشی سے دوری  درد کش دواؤں کے فالتو استعمال سے پرہیز  ڈپریشن اور دباؤ لینے سے پرہیز  مثبت سوچ، اچھے اور مخلص افراد سے تعلقات

امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر سے ہی اگر لوگ صرف اور صرف 8 قسم کی احتیاط کریں تو بھی ان کی زندگی 20 سے 24 سال تک طویل ہو سکتی ہے۔ برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق امریکی ماہرین نے 2011 سے 2019 تک 7 لاکھ افراد کی صحت کے ڈیٹا کا جائزہ لینے سمیت لاکھوں افراد سے طرز زندگی سے متعلق سوالات کیے۔ تحقیق میں ان افراد کو شامل کیا گیا جو ماضی میں فوج اور پولیس سمیت اسی طرح کے دیگر سیکیورٹی اداروں میں کام کر چکے تھے اور تمام افراد کی عمریں 40 سال سے لے کر 99 سال تک تھیں۔ تحقیق میں شامل زیادہ تر ارکان 40 سال سے زائد العمر تھے اور ماہرین نے ان سے طرز زندگی اور اپنی عادات سے متعلق سوالات کیے۔ تقریبا 8 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے دوران تحقیق کا حصہ رہنے والے 33 ہزار سے زائد افراد مختلف وجوہات کی وجہ سے انتقال بھی کر گئے اور ماہرین نے ان کی موت کےممکنہ اسباب کو بھی ریسرچ کا حصہ بنایا۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ 40 سال کی عمر سے ہی اگر مرد اور خواتین صرف اور صرف 8 قسم کی احتیاط کریں یا اپنی زندگی میں 8 چھوٹی تبدیلیاں لائیں تو بھی وہ باقیوں کے مقابلے میں صحت مند اور طویل زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ وہ افراد جو درمیانی عمر میں کوئی احتیاط نہیں کرتے اور اپنا طرز زندگی تبدیل نہیں کرتے، وہ جلد بیماریوں اور بڑھاپے کا شکار ہوجاتے ہیں جب کہ ایسے افراد میں اچانک موت کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ عام طور پر درمیانی عمر میں کھانے پینے میں احتیاط نہ کرنے، شراب نوشی یا سگریٹ نوشی کرنے اور بہتر نیند نہ لینے کی وجہ سے لوگوں میں بیماریاں بڑھنے کی شرح میں 35 سے 45 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے جب کہ ایسے افراد کی موت کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زائد العمری میں صحت مند زندگی پانے سمیت طویل زندگی کے لیے پرسکون اور اچھی نیند لینے سمیت دیگر چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں اور احتیاط ناگزیر ہیں۔ ماہرین نے درج ذیل 8 احتیاط کرنے اور زندگی میں تبدیلیاں لانے کا مشورہ دیا۔ صحت مند غذا کا استعمال رات کو بہتر اور پرسکون نیند جسمانی طور پر متحرک رہنا سگریٹ نوشی سے دوری شراب نوشی سے دوری درد کش دواؤں کے فالتو استعمال سے پرہیز ڈپریشن اور دباؤ لینے سے پرہیز مثبت سوچ، اچھے اور مخلص افراد سے تعلقات


پنجاب پولیس نے مشتبہ ملزمان اور مطلوب مجرموں کی گرفتاری اور ان کا پیچھا کرنے کے پیش نظر احتساب، انحصار اور کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید ’شناختی نظام‘ متعارف کرا دیا۔

پنجاب پولیس کی طرف سے متعارف کرائے گئے ’فیس ٹریس سسٹم‘ (ایف ٹی ایس) میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی مدد سے ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بشمول مشتبہ افراد اور مجرموں کا وسیع تر ڈیٹا شامل کیا گیا ہے۔

چہرے کو شناخت کرنے کی یہ جدید ٹیکنالوجی پنجاب بھر میں قانون نافذ کرنے والے افسران کو مطلوب مجرموں اور ملزمان کو مؤثر طریقے سے تلاش کرنے میں مدد کرے گی۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) پنجاب عثمان انور نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے پنجاب پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ونگ کی طرف سے تیار کردہ جدید سسٹم کا افتتاح کیا۔

آئی ٹی ونگ کے سربراہ ڈی آئی جی احسن یونس نے پنجاب پولیس کے مختلف ذرائع اور محکموں سے یہ ڈیٹا حاصل کیا جس کی مدد سے اس جدید ٹیکنالوجی نظام کو تیار کیا گیا۔

ایف ٹی ایس کے نفاذ کو پورے صوبے کے تفتیشی افسران کے لیے قابل رسائی بنایا گیا ہے، جس سے شناخت کے عمل کو نمایاں طور پر ہموار کیا گیا ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ اس سے قبل پولیس افسران روایتی طریقوں پر انحصار کرتے تھے جس میں مختلف مقامات کا دورہ بھی شامل ہوتا تھا جس میں وقت اور ذرائع خرچ ہوتے تھے۔

پولیس افسر نے کہا کہ اب صرف ایک بٹن دبانے سے تفتیشی افسران فوری طور پر آن لائن پلیٹ فارم پر مشتبہ افراد اور ملزمان کی شناخت کی تصدیق کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس جدید سسٹم کے لیے پنجاب پولیس کے ڈرائیونگ لائسنس برانچ سے ایک کروڑ 60 لاکھ افراد کی تصاویر اور ڈیٹا، کرائم ریکارڈ برانچ سے 18 لاکھ افراد کا ریکارڈ، پنجاب خدمت مراکز سے 13 لاکھ افراد کا ڈیٹا جبکہ صوبے بھر کی جیلوں سے 3 لاکھ مشتبہ افراد اور ملزمان کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ایف ٹی ایس، سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر ذرائع سے بھی ملزمان اور مشتبہ افراد کی تشخیص اور ان تک رسائی میں مددگار ثابت ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق یہ نظام جدید ترین مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے مطابقت کے ساتھ بنایا گیا ہے جو مجرموں کی درست شناخت کے بعد تیزی سے گرفتاریوں کو یقینی بنائے گا۔

آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی آئی ٹی ونگ نے تربیت، مشق اور پولیس فورس کی طرف سے فیڈ بیک کے ذریعے سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لیے منصوبوں کا بھی اظہار کیا۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ نظام کو تربیت، مشق، انضمام اور فورس سے موصول ہونے والے فیڈ بیک کی روشنی میں مزید بہتر بنایا جائے گا اور اسے دوسرے اداروں کے ڈیٹا بیس سے منسلک کرکے بہتر بنایا جائے گا۔

آئی ٹی ونگ کے سربراہ ڈی آئی جی احسن یونس نے کہا کہ تمام اضلاع کو ایف ایس ٹی سسٹم کے استعمال کے حوالے سے مطلع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس سسٹم کو ای پولیس پوسٹ، جرائم کی روک تھام کے لیے بنائی گئی ایپلی کیشن اور دیگر ذرائع سے بھی منسلک کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف ٹی ایس مجرموں کی گرفتاری اور شناخت کے عمل کو مزید تیز بنائے گا۔

اس موقع پر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین فیصل یوسف، ایڈیشنل ڈی جی قاسم افضل، چیف ٹیکنیکل افسر عادل اقبال اور پروجیکٹ ڈائریکٹر عاصم اقبال بھی موجود تھے۔


اپنا تبصرہ لکھیں