روپے کے مقابلے میں ڈالر کی ریکارڈ بلند ترین سطح اور امریکی سینیٹ میں حالیہ دنوں میں پیش ہونے والے بل پر سرمایہ کاروں میں تشویش کے باعث اسٹاک ایکسچینج تقریباً 3 فیصد تک گر گیا۔
صرف ایک روز مثبت نوٹ پر بند ہونے کے بعد حصص فروخت کرنے والے دوبارہ حرکت میں آگئے اور کے ایس ای-100 انڈیکس آج 908 پوائنٹس کم ہوکر 44 ہزار 366 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری دن میں انڈیکس ایک موقع پر 45 ہزار 342 پوائنٹس کی بلند ترین سطح کو چھوا جبکہ ایک اور موقع پر یہ 43 ہزار 975 پوائنٹس تک گرنے کے بعد واپس بحال ہوا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اگرچہ سرمایہ کاروں کی سوچ میں بڑے خدشات بدستور موجود ہیں تو وہیں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں اپنی تاریخ کی کم ترین سطح 170.27 روپے پر پہنچ گئی، جس کی وجہ ڈالر کی زیادہ مانگ اور افغانستان کی صورتحال ہے۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رضا جعفری کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹ میں پیش کیا گیا بل، جس میں گزشتہ 20 سالوں میں افغان طالبان کے حوالے سے پاکستان کے کردار کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس مندی کی اصل وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر تحقیقات میں کچھ سامنے آتا ہے تو وہ پاکستان پر پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سے خوف و ہراس پھیلتا ہے، مارکیٹ کے جذبات پہلے ہی کمزور ہیں اور پھر اس میں اضافہ ہوا’۔
تاہم ان کے مطابق یہ صرف ایک ابتدائی رد عمل تھا اور بل کے اصل میں منظور ہونے کے امکانات بہت کم ہیں جس کی وجہ سے آج مارکیٹ میں ابتدائی کمی کے بعد کچھ بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘مجھے نہیں لگتا کہ یہ مندی کا رجحان جاری رہے گا۔
پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے اس پیش رفت پر اسی طرح کی رائے پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کمی امریکی سینیٹ کے اس بل سے متعلق معلوم ہوتی ہے جو افغان طالبان پر پابندیاں لگانے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر مسلسل بڑھ رہی ہے کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ڈالر کی طلب زیادہ ہے اور افغان صورت حال بھی دباؤ ڈال رہی ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے پہلے اشارہ کیا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کے متوقع خسارے کی وجہ سے موجودہ مالی سال کے دوران ڈالر کی قدر بڑھ سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک نے درآمدات کو سست کرنے کے لیے احتیاطی ضوابط میں ترمیم کی جو صرف اگست میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ٹارگٹڈ اقدام معیشت میں مانگ کی اعتدال کو بڑھانے میں مدد دے گا جس کی وجہ سے درآمد کی رفتار سست ہوگی اور اس طرح ادائیگیوں کے توازن میں مدد ملے گی۔