روس نے امریکی باسکٹ بال اسٹار برٹنی گرائنر کو منشیات سے متعلق کیس میں سزا سنائے جانے کے ایک روز بعد کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ صدارتی سطح پر قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی خبرکے مطابق ماسکو کی جانب سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے بعد سے روس اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تناؤ کے باوجود، سرد جنگ کے 2 سابق حریف قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کسی نئے معاہدے کی جانب پڑھتے دیکھائی دے رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے روس پر زور دیا تھا کہ وہ برٹنی گرائنر اور سابق امریکی میرین پال وہیلان کی رہائی کے لیے معاہدے کی پیشکش کو قبول کرے، پال وہیلان کو جاسوسی کے الزام میں 16 سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ روس اس معاملے پر بات چیت کرنے کا خواہاں ہے۔
کمبوڈیا کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس کے دوران سرگئی لاوروف نے کہا کہ ہم اس معاملے کو زیر بحث لانے اور اس پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن یہ مذاکرات صرف صدر ولادیمیر پیوٹن اور جو بائیڈن کی جانب سے قائم کردہ (مواصلاتی) چینل کے فریم ورک کے اندر ہی ہوسکتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے صدور کی جانب سے ایک خاص رابطہ قائم کیا گیا ہے اور بعض عوامی سطح پر کیے گئے اعلانات کے باوجود یہ چینل اب بھی فعال ہے۔
ڈبلیو این بی اے پلیئر برٹنی گرائنر کو گزشتہ روز روسی پینل کالونی میں منشیات رکھنے اور اسمگل کرنے کے جرم میں 9 سال قید کی سزا سنائی گئی اور دس لاکھ روبل (16 ہزار 590ڈالر) جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
2 مرتبہ اولمپک باسکٹ بال گولڈ میڈل حاصل کرنے اور خواتین کی این بی اے چیمپئن برٹنی گرائنر کو فروری میں ماسکو کے ایئر پورٹ پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب ان کے سامان میں سے چرس کے تیل سے بھری ہوئی شیشیاں ملی تھیں۔
امریکی کھلاڑی ڈومیسٹک آف سیزن کے دوران اضافی آمدنی کے حصول کے لیے کلب باسکٹ بال کھیلنے روس آ ئی تھیں.
برٹنی گرائنر نے اپنے اوپر عائد الزامات کا اعتراف کیا لیکن اس کے ساتھ ہی کہا کہ ان کا اارادہ قانون توڑنے یا روس میں ممنوعہ مواد استعمال کرنے کا نہیں تھا۔
‘معصومانہ غلطی’
عدالت کے سامنے برٹنی گرائنر نے اپنے حتمی بیان میں کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ عدالت اس بات کو سمجھے کہ یہ ایک ایماندارانہ غلطی تھی جو مجھ سے عجلت، تناؤ، کورونا وبا کے بعد سے بحالی کی کوشش کے دوران اپنی ٹیم میں واپس آنے کے لیے سرزد ہوگئی۔
برٹنی گرائنر نے شہادت دی تھی کہ انہیں ایک امریکی ڈاکٹر نے کئی بیماریوں کے درد کو دور کرنے کے لیے دوا کے طور پرچرس کے استعمال کی اجازت دی تھی جب کہ وہ آج تک کبھی بھی ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام نہیں ہوئی ہوئیں۔
روس میں طبی مقاصد کے لیے بھی چرس کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔
برٹنی گرائنر کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ غیر معقول فیصلے کے خلاف اپیل کرنے پر غور و خوض کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے برٹنی گرائنر کی سزا کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے انتھک کام کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ واشنگٹن نے روس کو برٹنی گرائنر اور پال وہیلان کو آزاد کرنے کے لیے ایک مفید تجویزپیش کی ہے۔
گزشتہ جمعہ کو انٹونی بلنکن اور سرگئی لاوروف کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے دوران قیدیوں کے تبادلے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
امریکا میں سب سے ہائی پروفائل روسی قیدی وکٹر بوٹ ہے، اسلحے کے اسمگلر 55 سالہ وکٹر بوٹ کو ۔۔موت کا سوداگر۔۔۔ بھی کہا جاتا ہے جو 25 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
سرکاری سطح پر اس بات کی کوئی تصدیق نہیں ہوسکی کہ واشنگٹن نے اس کے تبادلے کی پیشکش کی ہے۔
وکٹر بوٹ کی اہلیہ نے جمعہ کے روز برٹنی گرائنر کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے شوہر اور امریکی ایتھلیٹ اپنے وطن واپس لوٹیں گے۔
روس اور امریکا اس سے قبل ماسکو کے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد ایک مرتبہ قیدیوں کا تبادلہ کر چکے ہیں جب کہ اپریل میں واشنگٹن نے سابق امریکی میرین اہلکا کا ایک روسی منشیات اسمگلر کے بدلے تبادلہ کیا تھا۔