اسلام آباد: امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے جنگ کے لیے اپنے اختلافات ختم کریں اور طالبان کے ساتھ ہوئے امن معاہدے کو آگے بڑھائیں۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق زلمے خلیل زاد نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ افغان عوام اور ملک کی اچھی حالت تمام فریقین کی جانب سے اپنی مکمل توانائیاں کووِڈ 19 سے جنگ میں صرف کرنے پر منحصر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی اور خود کو صدارتی انتخابات میں کامیاب ٹھہرانے والے ان کے حریف عبداللہ عبداللہ رمضان کے دوران ملک کے مفادات کو اپنے مفادات سے بالاتر رکھیں۔
خیال رہے کہ فروری میں امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے میں 5 ہزار طالبان قیدیوں اور ان کی حراست میں موجود ایک ہزار حکومتی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
تاہم اب تک افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے وائرس اور قید کی مدت کودیکھتے ہوئے کمزوری اور عمر کی بنیاد پر 550 قیدی رہا کیے جاچکے ہیں۔
طالبان نے یہ تو نہیں بتایا کہ کیا یہ قیدی معاہدے کے تحت رہا ہونے والوں میں شامل ہیں البتہ طالبان نے 60 قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا گروہ اپنی جانب سے معاہدے کی پاسداری کررہا ہے اور بین الافغان مذاکرات میں ملک گیر جنگ بندی پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔
خیال رہے کہ یہ مذاکرات 29 فروری کو ہونے والے معاہدے کے بعد 10 روز میں شروع ہونے تھے لیکن کابل میں سیاسی جھگڑے کے باعث اب تک نہ ہوسکے۔