جنوبی افغانستان مین طالبان نے 2016 میں قید کیے گئے 2 مغربی افراد کو رہا کردیا۔
مقامی پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ‘آج صبح 10 بجے امریکی یونیورسٹی کے 2 پروفیسرز کو زابل صوبے کے ضلع نوبہار میں رہا کردیا گیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘رہا کیے گئے دونوں افراد کو امریکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے صوبے سے باہر لے جایا گیا’۔
صوبے میں 3 طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا کے کیون کنگ اور آسٹریلیا کے ٹموتھی ویکس کو رہا کردیا گیا ہے۔
تاہم افغانستان میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل افغان حکومت نے طالبان کے 3 قیدیوں کو رہا کرکے قطر بھیج دیا تھا۔
رہائی پانے والے افراد میں حقانی نیٹ ورک کے قائد اور طالبان کے ڈپٹی سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی انس حقانی بھی شامل تھے۔
طالبان نے ان کے افراد کے قطر پہنچنے تک 2 پروفیسرز کو افغان حکومت کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان حکومت اشرف غنی نے طالبان رہنماؤں کی مشروط رہائی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ‘یہ بہت مشکل فیصلہ تھا تاہم انہیں ایسا افغان عوام کے مفاد میں کرنا پڑا’۔
کیون کنگ اور ٹموتھی ویکس کو طالبان نے 2016 میں کابل میں امریکی یونیورسٹی کے باہر سے حراست میں لیا تھا جہاں وہ دونوں استاد کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
اس ہی سال طالبان نے 2 ویڈیوز جاری کی تھیں جن میں گرفتار افراد کو دیکھا جاسکتا تھا۔
جنوری 2017 میں جاری ہونے والی ایک اور ویڈیو میں وہ کمزور دکھائی دے رہے تھے تاہم بعد ازاں جاری ہونے والی ویڈیو میں صحت مند دکھائی گیے۔
ویڈیو میں پروفیسرز کی رہائی کی ڈیڈ لائن اس ہی سال 16 جون کو بتائی گئی تھی۔
دونوں کا کہنا تھا کہ انہیں طالبان نے بہت اچھے سے رکھا ہے تاہم وہ قیدی ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انہیں رہائی دلوائے۔
اسی دوران امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز نے ان دونوں کی رہائی کے لیے ریسکیو آپریشن کا آغاز کردیا ہے تاہم چھاپے کے مقام پر یہ دونوں نہیں پائے گئے تھے۔
افغان صدر کے ترجمان صادق صدیقی کا کہنا تھا کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائین نے اشرف غنی کو پیر کے روز فون کرنے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے بات کی تھی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ قیدیوں کی رہائی اور تبادلہ افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی بحالی اور امریکی افواج کے انخلا کی وجہ سے ہوسکتی ہیں۔
رواں سال ستمبر کے مہینے میں امریکا طالبان سے معاہدے کے قریب تر پہنچ چکا تھا تاہم افغان دارالحکومت میں تشدد کی تازہ لہر، جس میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہوگیا تھا، کی وجہ سے امریکی صدر نے مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔
معاہدے میں طالبان اور کابل انتظامیہ اور دیگر افغان عمائدین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے براہ راست مذاکرات کا کہا تھا۔
افغان ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘اشرف غنی نے مائیک پومپیو سے گفتگو میں کہا کہ وہ کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی چاہتے ہیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق مائیک پومپیو نے اشرف غنی کو کہا کہ واشنگٹن تشدد کو روکنے کے لیے پر عزم ہے۔
وزیر اعظم کا خیر مقدم
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے افغانستان میں پروفیسرز کی رہائی کا خیر مقدم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘رہائی ممکن بنانے کے اقدامات قابل تحسین ہیں، پاکستان افغانستان میں امن کاخواہاں ہے، امن کی کوششیں جاری رکھے گا’۔