افغانستان: طالبان نے امن تحریک کے 27 کارکنان کو اغوا کرلیا


کابل: افغانستان کے مغربی صوبے فراہ میں طالبان نے امن تحریک کے 27 کارکنان کو ہائی وے سے اغوا کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبررساں ادارے ’ رائٹرز ‘ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ فراہ کے نائب گورنر مسعود بختاور نے کہا کہ امن تحریک کے کارکنان 6 گاڑیوں میں صوبہ ہیرات سے فراہ جارہے تھے کہ منگل (24 دسمبر) کی شام کو طالبان نے ان کے قافلے کو ہائی وے پر روکا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

پیپلز پیس موومنٹ گروہ کے رکن بسم اللہ وطن دوست نے کہا کہ کارکنان نے صوبہ فراہ کے مختلف علاقوں میں جانے کا ارادہ کیا تھا تاکہ افغانستان میں جنگ کرنے والے فریقین کے درمیان جنگ بندی اور امن کا مطالبہ کیا جاسکے۔

گزشتہ برس افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں کار بم دھماکے کے بعد پُرتشدد حملوں کے خلاف احتجاج کے لیے پیپلز پیس موومنٹ نامی گروہ تشکیل دیا گیا تھا۔

اس کار بم دھماکے کے نتیجے میں 17 شہری ہلاک اور 50 زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کا ملٹری بیس پر حملہ، 7 افغان فوجی ہلاک

خیال رہے کہ مغربی حمایت یافتہ کابل حکومت سے لڑنے والے طالبان سال 2001 میں امریکی فورسز کی جانب سے ان کا تختہ الٹے جانے کے بعد اب افغانستان کے زیادہ حصے پر قابض ہیں۔

تاہم اس تمام معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے طالبان کا کوئی نمائندہ فوری طور پر موجود نہیں تھا۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ برس سے اب تک امن تحریک کے کارکنان افغانستان کے مختلف علاقوں کا سفر کرچکے ہیں، وہ اکثر طالبان کے زیرِ قبضہ علاقوں میں جا کر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ بندی اور امن کا مطالبہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ طالبان ماضی میں امن تحریک کے کارکنان پر کابل حکومت کی جانب سے مالی معاونت کا الزام عائد کرچکے ہیں تاہم پیپلز پیس موومنٹ ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

خیال رہے کہ سال 2001 سے لے کر اب تک لاکھوں افغان شہری اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 2400 امریکی فوجی جنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس سے قبل 24 دسمبر کو افغانستان کے شمالی علاقے میں فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں 7 افغان فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

رواں ماہ کی ہی 23 تاریخ کو افغان طالبان نے قندوز میں حملے میں امریکی اہلکار کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کا آرمی بیس پر حملہ، 26 افغان فوجی ہلاک

تاہم امریکی فورسز نے بتایا تھا کہ امریکی سروس کا رکن کارروائی کرتے ہوئے ہلاک ہوگیا تھا۔

عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ فوجی کی ہلاکت کسی حملے کے نتیجے میں نہیں ہوئی جس کا دشمن (طالبان) نے دعویٰ کیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں