اصلی اور نقلی انڈوں کی پہچان کرنا بہت آسان

اصلی اور نقلی انڈوں کی پہچان کرنا بہت آسان


سردیوں کے موسم میں مرغی کے انڈوں کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے، اسی بات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نوسربازوں نے جعلی انڈے تیار کرنا شروع کردیے جو دیکھنے میں بالکل اصلی لگتے ہیں۔

ویسے تو وطن عزیز میں کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ اب ایک عام سی بات ہوگئی ہے اور ملاوٹ کرکے لوگوں کی صحت سے کھیلنے والا ضمیر فروش طبقہ ایک مافیا کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

ٹھنڈ کے اثرات سے بچنے کیلئے انڈوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے جو ابلے ہوئے، ہاف فرائی کے ساتھ اور کارن سوپ میں بھی استعمال ہوتا ہے، طلب بڑھتے ہی ایک بار پھر انڈا مافیا سرگرم ہوگیا اور نقلی انڈے مارکیٹ میں پھیلا دیے۔

یہ نقلی انڈے دیکھنے میں تو اصلی کے مشابہہ ہیں لیکن اصلی انڈے کی مانند کسی طرح صحت بھی بخش نہیں بلکہ بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔

eggs

نقلی انڈے کیسے بنائے جاتے ہیں؟

جعلی انڈوں میں شامل کیمیکل کمپاؤنڈز مضرِ صحت ہوتے ہیں، جعلی انڈوں کو کیسے بنایا جاتا ہے اور یہ خطرناک کیوں ہوتے ہیں؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق جعلی انڈوں کی زردی میں میدہ، کوجینٹ اور ریسین نامی کیمیکل اور سفید انڈے کی کائی سے حاصل ہونے والا سوڈیم الجنیٹ ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

اس کے علاوہ انڈے کے خول جو کہ سفید رنگ کا ہوتا ہے، اس کی تیاری میں کیلشیم کاربونیٹ، ویکس اور جپسم پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے، ان انڈوں کو کھانے سے انسان میں دماغ، جگر اور گردوں کی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔

نقلی انڈوں کی پہچان کیسے کی جائے؟

جعلی انڈے ابالنے کے بعد بہت زیادہ سخت ہوجاتے ہیں، نقلی انڈے کو ہلا کر دیکھنے پر اس کے اندر سے پانی جیسی آواز آئے گی جیسے پانی کسی چیز کے اندر ہِل رہا ہو جبکہ اصلی انڈے میں ایسا نہیں ہوتا۔

اصلی انڈے کو توڑیں گے تو اس کی سفیدی اور زردی ایک دوسرے سے مکس نہیں ہوتی، نقلی انڈے کو توڑنے پر اس کی سفیدی اور زردی مکس ہوئی ہوتی ہے۔

جعلی انڈوں کے خول قدرے چمکدار، سخت اور کھردرے ہوتے ہیں جب کہ اصلی میں ایسا نہیں ہوتا۔ نقلی انڈوں کے چھلکوں کے اندر ربڑ کی سی لکیر بھی ہوتی ہے۔ اصلی انڈوں کی بو کچے گوشت کی طرح ہوتی ہے جب کہ نقلی انڈوں کی بو بالکل نہیں آتی۔

اصلی انڈے کو ہلکے سے توڑ کر دیکھنا نقلی انڈے کے مقابلے میں کرکری آواز پیدا کرے گا، نقلی انڈے اصلی انڈے کی طرح چیونٹیوں اور مکھیوں جیسے کیڑوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرتے۔


اپنا تبصرہ لکھیں