پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اس وقت سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے بجٹ تجاویز میں سے ایک کو ’غیر آئینی‘ قرار دے کر معطل کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور 3 مختلف وزرا نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لیے مختص شدہ بجٹ کی تجویز واپس لینے سے انکار کیا جس کے بعد اپوزیشن اور کچھ حکومتی اراکین کی جانب سے ڈیسک بجائے جانے کے دوران اسپیکر اسد قیصر نے یہ رولنگ دی۔
مذکورہ معاملہ میاں والی سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان اور ان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے وفاقی بجٹ پر عمومی بحث نمٹنے کے بعد سینیٹ کی تجاویز پر بات کرتے ہوئے اٹھایا۔
نوید قمر اور امجد علی خان نے سینیٹ کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر کی توجہ قومی اسمبلی کے بجٹ میں کٹوتی کی جانب مبذول کروائی۔
آئین کی دفعہ 88(1) کا ذکر کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ حکومت اور وزیر خزانہ نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے بجٹ میں کٹوتی کر کے اسپیکر کے اختیارات میں مداخلت کی ہے۔
خیال رہے کہ آئین کی دفعہ 88(1) میں کہا گیا ہے کہ ’مجاز تخصیصات کے اندر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اخراجات کو قومی اسمبلی یا کسی خصوصی صورتحال میں سینیٹ اپنی کمیٹی برائے خزانہ کی تجویز پر کنٹرول کرے گا‘۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کمیٹی برائے خزانہ ایک آئینی کمیٹی بن چکی ہے اور حکومت اس کے فیصلوں کو تبدیل نہیں کرسکتی۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے بجٹ میں کٹوتی کا اعلان کیا گیا جس کے جواب میں بجٹ پیش کرنے والے وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کچھ نہ کہہ سکے۔
چنانچہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسپیکر سے یہ کہہ کر معاملے کو رفع دفع کرنے کی درخواست کی کہ کمیٹی برائے خزانہ جو بھی تجویز دے گی حکومت اس پر عمل کرے گی۔
تاہم 2 اراکین اسمبلی کے اصرار پر اسپیکر نے حماد اظہر سے تجویز واپس لینے کا کہا لیکن انہوں نے ایک مرتبہ پھر وقت مانگا جس پر اسپیکر نے بالآخر رولنگ دے دی اور وزرا کو خفت اٹھانی پڑی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ’میں یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ ان (وزیر) کو یہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا جسے میں معطل کررہا ہوں‘۔
جس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک مرتبہ پھر بات کرنے آئے اور کہا کہ ’ہم آپ کے حکم کے آگے سر جھکاتے ہیں‘۔