اسلام آباد ہائی کورٹ کیڈٹس کی برطرفی پر پاک بحریہ کے اختیارات کا جائزہ لے گی

اسلام آباد ہائی کورٹ کیڈٹس کی برطرفی پر پاک بحریہ کے اختیارات کا جائزہ لے گی


اسلام آباد ہائی کورٹ پاک بحریہ کے کیڈٹس کی سروس ختم کرنے کے اختیارات کا جائزہ لے رہی ہے جہاں بھرتی کیے گئے دو کیڈٹس نے اپنی ’غیر منصفانہ‘ برطرفی کو چیلنج کیا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے کیڈٹس حمزہ علی اور مزمل فاروق کی جانب سے دائر کی گئی ایک جیسی دو درخواستوں پر سماعت کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ملازمت سے فارغ کرتے ہوئے منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔

ابتدائی سماعت کے بعد جج نے درخواستوں کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیف آف نیول اسٹاف اور پاکستان نیول اکیڈمی کے کمانڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے ایک پندرہ دن میں جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزاروں کے وکیل ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل انعام الرحیم نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکلوں کو ابتدائی طور پر پاکستان نیول اکیڈمی میں کیڈٹس کے طور پر بھرتی کیا گیا تھا اور انہیں بغیر کسی کارروائی کے انتظامی طور پر فارغ کر دیا گیا تھا۔

انعام الرحیم نے کہا کہ پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 کے سیکشن 13 کے مطابق کوئی بھی شخص جو تین ماہ کی تنخواہ وصول کرتا ہے، اسے اندراج شدہ شخص سمجھا جاتا ہے اور اسے ملاح کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اندراج شدہ شخص کو دو طریقہ کار کورٹ مارشل یا انتظامی ڈسچارج کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے، ایڈمنسٹریٹو ڈسچارج کی صورت میں ایک انرولڈ شخص کو چارج شیٹ جاری کرنے کی ضرورت تھی اور اسے سماعت کے حق کے ساتھ ساتھ اپنے دفاع کا حق بھی دیا جانا تھا لیکن درخواست گزار کو اس کی فراہمی سے انکار کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں درخواست گزاروں کی برطرفی آئین کے آرٹیکل 10-اے کے تحت فراہم کیے گئے مناسب کارروائی اور منصفانہ ٹرائل کے ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح سے ہٹائے جانے پر انہیں بدنامی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

قانون کی متعلقہ دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے انعام الرحیم نے کہا کہ بحریہ کے حکام پابند ہیں کہ مذکورہ شخص کو بحریہ کے سربراہ کے سامنے سماعت کا موقع فراہم کرنے کے پابند ہیں اور قانون کے تحت بحریہ کے سربراہ خود یا ان کا مندوب کیڈٹس کو ان کی غیر رسمی برطرفی سے پہلے سن سکتے ہیں۔

درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ کیڈٹس کا ایک سینئر کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور ان کے ڈویژنل افسر نے انہیں رضاکارانہ طور پر نوکری چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے ایک چھوٹے سے مسئلے پر منصفانہ ٹرائل کا حق دیے بغیر ان کی سروسز ختم کر دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تربیت کے دوران کیڈٹس کی تذلیل بھی کی گئی اور عدالت سے استدعا کی کہ ان کی برطرفی کو ختم کیا جائے۔

عدالت نے اگلی سماعت کیلئے 16 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں