اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی


مانسہرہ: خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ ڈی چوک میں پی ٹی آئی کا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پارٹی چیئرمین عمران خان اسے ختم کرنے کا حکم نہیں دیتے۔ انصاف سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی کے موقف پر قائم رہنے کا عزم ظاہر کیا۔

دھرنا اور کریک ڈاؤن

علی امین گنڈاپور اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے اسلام آباد میں احتجاج کی قیادت کی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن کے دوران پیچھے ہٹ گئے۔ گنڈاپور نے کہا، “قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے سینکڑوں کارکن شہید یا زخمی ہوئے۔ شہدا کے خاندانوں کو 1 کروڑ روپے دیے جائیں گے اور زخمیوں کو اعلیٰ معیار کا علاج فراہم کیا جائے گا۔”

وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ انہیں اور بشریٰ بی بی کو سنائپرز نے نشانہ بنایا لیکن وہ محفوظ رہے۔ انہوں نے اس کریک ڈاؤن کو پرامن احتجاج کے آئینی حق پر حملہ قرار دیا۔

قانونی کارروائی اور معاوضہ

گنڈاپور نے فائرنگ کے ذمہ دار افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے دھرنے کو قانون کی بالادستی اور عمران خان کی رہائی کے لیے اہم قرار دیا۔

پنجاب پولیس پر الزامات

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پنجاب پولیس پر پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کے لیے غیر قانونی طور پر خیبر پختونخوا میں داخل ہونے کا الزام لگایا۔ عمر ایوب نے رینجرز کے افسر کی ہلاکت کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

اعلیٰ سطح کا اجلاس

اس سے قبل نیو سرکٹ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں اسلام آباد کریک ڈاؤن کے اثرات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری ندیم اسلم چودھری اور آئی جی پولیس اختر حیات خان سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد گنڈاپور، بشریٰ بی بی اور دیگر رہنما ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور روانہ ہوگئے تاکہ پنجاب کے راستے سے بچا جا سکے۔


اپنا تبصرہ لکھیں