‎اسلام آباد: پی ٹی آئی کا ڈی چوک احتجاج، پولیس ایکشن، اور قافلوں کی تازہ ترین صورتحال ، وزیراعلی علی امین گنڈاپور سر پر کفن باندھ کر روانہ


https://youtu.be/XVklbdFt3W8?si=h4hIKiyQldLmRtq4


تازہ تریں اپ ڈیٹس

اسلام آباد:  تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کی کال کے بعد ملک بھر سے کارکنان قافلوں کی شکل میں اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں۔ پارٹی رہنماؤں کے بیانات، پولیس کی حکمتِ عملی، اور عوامی جوش و خروش نے ملک کے مختلف شہروں میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کا بیان:

تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے گرفتاریوں کو “فرمائشی” قرار دیا ہے۔

“اگر قافلے نہیں نکلتے تو یہ گرفتاریوں کا ڈرامہ ہے۔” – فیصل خان

قافلوں کی تفصیلات:

1. خانیوال سے قافلہ: زرتاج گل اور عون عباس بپی کی قیادت میں سینکڑوں گاڑیاں روانہ ہیں۔

2. کرک کا قافلہ: شاہد خٹک اور میجر (ر) سجاد برکووال کی قیادت میں ہزاروں کارکن شریک۔

3. میانوالی سے قافلہ: بیرسٹر عمیر نیازی کی قیادت میں عظیم الشان قافلہ روانہ۔

4. سرگودھا سے قافلہ: نعیم حیدر پنجوتھہ کی سربراہی میں ہزاروں کارکن روانہ۔

5. پنڈ دادن خان: راستے بند ہونے کے باعث کارکن کشتیوں کے ذریعے دریائے جہلم پار کر رہے ہیں۔

پولیس کی کارروائیاں اور حکمتِ عملی:

• اسلام آباد پولیس نے احتجاج روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔

• راولپنڈی اور اسلام آباد کو کنٹینرز سے مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔

• اڈیالہ جیل کے راستے بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ شہر میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔

• پولیس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی مدد سے کارکنوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی ہے۔

اہم گرفتاریاں:

• پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں جیسے عامر ڈوگر، زین قریشی، اور معین قریشی سمیت 300 سے زائد کارکنان گرفتار۔

• فیصل آباد میں کارکن باراتیوں کا روپ دھار کر پولیس کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے تھے لیکن 27 افراد پکڑے گئے۔

رہنماؤں کے بیانات:

• عارف علوی:

“عمران خان کی رہائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ آج تک ان کی کوئی کال ناکام نہیں ہوئی۔”

• احسن اقبال:

Screenshot

“رہائی کا واحد راستہ عدالتی کارروائی ہے۔”

• علی امین گنڈاپور:

“ہم تمام رکاوٹیں ہٹائیں گے اور اسلام آباد پہنچیں گے۔”

احتجاج کے دوران دلچسپ مناظر:

• کارکن کشتیوں کے ذریعے دریا عبور کر رہے ہیں۔

• فیض آباد انٹرچینج پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے۔

• کارکن کنٹینرز ہٹا کر راستے بنا رہے ہیں۔

حکومتی اقدامات:

• انٹرنیٹ سروس بند۔

• راولپنڈی کو 70 مقامات سے سیل کیا گیا۔

• لاہور، کراچی، اور دیگر شہروں میں پولیس افسران کو الرٹ کر دیا گیا۔

یہ تمام صورتحال اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کسی بھی رکاوٹ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ڈی چوک پہنچنے کے لیے پُرعزم ہیں، جبکہ پولیس اور حکومت امن و امان قائم رکھنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہیں۔

Screenshot
Screenshot
Screenshot

اپنا تبصرہ لکھیں