اسلام آباد میں 2 ملزمان نے پیزا گھروں پر پہنچانے والے لڑکے کو اغوا کرنے کے بعد مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی موٹرسائیکل اور پیسے لوٹ لیے۔
جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے گئے لڑکے کی عمر 20 سال ہے جو گھروں پر پیزا فراہم کرتا ہے، متاثرہ لڑکا فوڈ آؤٹ لیٹ کے ساتھ گزشتہ ڈیڑھ سال سے منسلک ہے۔
پولیس کے مطابق نوجوان لڑکا پیزا ڈیلیور کرنے کے لیے کرامت آباد گیا تھا جہاں وہ آڈر کی تکمیل کے لیے گھر تلاش کر رہا تھا کہ اسی دوران رات 11 بجکر 45 منٹ پر دو افراد نے اسے روک لیا۔
پولیس نے بتایا کہ دونوں مسلح افراد نے اس سے موٹر سائیکل اور نقد رقم چھین لی اور بعد میں اپنے ڈیرے پر لے جاکر اسے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا اوراس کی ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دی۔
ملزمان نے بعد میں لڑکے کو اپنے ڈیرے کے کمرے میں قید کردیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، تاہم جب مثاثرہ لڑکے نے ملزمان کو یقین دلایا کہ وہ اس واقعے سے متعلق کسی سے کوئی بات نہیں کرے گا تو پھر اسے رہا کیا گیا۔
اپنی کمپنی کو تمام صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے متاثرہ لڑکے نے خود کو تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی جس کے بعد کمپنی نے پولیس سے رابطہ کیا جس نے رات 3 بجے ملزمان کے ڈیرے پر چھاپہ مارا اور کورال پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سہیل ظفر چھٹہ نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) سے گفتگو کرتے ہہوئے بتایا کہ عید کے دوسرے روز رات 11 سے 12 بجے کے درمیان پیش آنے والے اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے اور فرار ہونے والے دونوں ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکا اس واقعے کے بعد ذہنی طور پر بہت پریشان اور خوفزدہ ہے۔
متاثرہ لڑکے کی جانب سے درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ شب سوا 11 بجے شریف آباد میں پیزا ڈلیوری کے لیے گیا تو پتا تلاش کرنے کے دوران دو لڑکوں نے گن پوائنٹ پر مجھ سے بائیک چھین لی۔
متاثرہ لڑکے کا کہنا ہے کہ وہ اسلحے کی نوک پر زبردستی اپنے ڈیرے پر لے گئے اور اسلحے کی نوک پر میرے ساتھ گینگ ریپ کیا اور مجھے کمرے میں بند کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے میری ویڈیو بنائی ہے اور دھمکی دی کہ وہ اسے وائرل کر دیں گے۔‘
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لڑکے کے ساتھ بدفعلی کرنے والے لڑکوں نے جن میں سے ایک کا تعلق ایک مقامی پراپرٹی گروپ سے ہے نے متاثرہ لڑکے سے کہا کہ تم اس علاقے میں کیوں آئے ہو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے، یہ کہہ کر انھوں نے لڑکے سے بائیک کی چابی چھین لی۔
واقعے کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر اے ایس پی احمد شاہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ پزا آڈر کرنے والی خاتون نے جب ڈلیوری بوائے کو دیر ہو جانے پر کال کی تو اس کا ریپ کرنے والے لڑکے نے فون کال ریسیو کی اور خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی اور گالیاں دیں۔
مذکورہ خاندان نے پزا شاپ پر کال کی اور صورتحال کی شکایات کی جس پر متعلقہ مینیجر نے بھی ڈلیوری بوائے کو کال کی جس پر گینگ ریپ کرنے والے لڑکوں نے کہا کہ آئندہ یہاں پزا ڈلیوری کرنے کسی کو مت بھجوانا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ مینیجر نے بتایا ہے کہ گینگ ریپ کرنے والے دونوں لڑکوں نے اپنی شناخت لڑکے اور فون پر منیجر کو ظاہر کی اور اس سے کہا کہ کوئی چھڑا سکتا ہے تو چھڑا لے آ کر اس کو، اگر پولیس کو اطلاع دی تو ہم اس لڑکے کی ریپ کی ویڈیو وائرل کر دیں گے۔‘
منیجر نے اس کے بعد کورال پولیس سٹیشن کو اطلاع دی، علاقے میں پولیس نے مذکورہ پراپرٹی ڈیلر کے ڈیرے جو کہ تین کمروں پر مشتمل تھا پر چھاپہ مارا لیکن وہ دونوں لڑکے اس ڈیرے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو چکے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ `متاثرہ لڑکا ٹراما میں تھا اور وہیں کمرے میں موجود تھا، ہم نے وہاں جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے ہیں، جنھیں آگے تفتیش میں استعمال کیا جائے گا، ابتدائی طور پر لڑکے کا طبی معائنہ ہوا ہے جس میں اس کے ساتھ گینگ ریب اور بدفعلی کی تصدیق ہو گئی ہے۔‘
اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سہیل ظفر چھٹہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکے کو جن افراد نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے ہمیں معلوم ہے کہ ان کا تعلق کس گروپ سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ شاہد کھوکھر کا ڈیرہ ہے اس نے آگے بندے رکھے ہوئے تھے، اسلام آباد کی حدود کے اندر اس طرح کے بدمعاشی کے اڈوں اور نو گو ایریا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
اے ایس پی احمد شاہ نے بتایا کہ ’شاہد کھوکھر سے رابطہ کیا گیا جنھوں نے تصدیق کی کہ عدنان کو انھوں نے ڈیرے پر رکھا ہوا تھا جبکہ احمد عرف بوبی اس کا دوست ہے، شاہد کھوکھر پولیس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی اطلاع ملے گی آپ کو بتا دوں گا۔‘
پولیس کا کہنا ہے عدنان پہلے بھی لڑائی کے بعد مقدمے میں جیل میں رہ چکا ہے تاہم ابھی دونوں لڑکوں کے نمبر بند جا رہے ہیں اور پولیس ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی کر رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’ملزمان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، ملزمان کو گرفتار کر کے ٹھوس شواہد کی روشنی میں سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی۔‘
اس واقعے میں پولیس تھانہ کورال کے 2 ماہ قبل ٹرانسفر ہونے والے ایس ایچ او سے بھی تحقیقات کرے گی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متعلقہ تھانے کے سابقہ ایس ایچ او کے اس گینگ کے ساتھ تعلقات تھے اور اسے شو کاز نوٹس دیا جائے گا کیونکہ اس نے اپنی تعیناتی کے دوران اگر وہاں بدمعاشی کے اڈے اور نو گو ایریا بنے ہیں تو اس نے اس پر کام کیوں نہیں کیا۔