اسرائیل: صدر کا نیتن یاہو-گانتز کی مشترکہ حکومت کا منصوبہ


اسرائیل کے صدر ریون ریولن نے انتخابات کے نتائج وصول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سخت سیاسی حریف بینی گانتز کی جماعتوں پر مشتمل مشترکہ حکومت تشکیل دینے کا منصوبہ تاحال قابل غور ہے۔

اسرائیلی صدر کے مطابق مشترکہ حکومت مساوی بلاکس پر مشتمل ہوگی جس میں اگر وزیر اعظم کسی وجہ سے نااہل قرار پاتا ہے تو نائب وزیر اعظم کے اختیارات وسیع ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ بینجمن نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے تین کیسز کے ٹرائل شروع ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں بیشتر تنقید سے اتفاق ہوں اور پھر بھی میں نے سوچا کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، ایسا لگتا ہے کہ صورتحال میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے’۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی ایک عدالت نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے اپنے بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کے آغاز میں تاخیر سے متعلق درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے سیاسی حریف و سابق آرمی چیف بینی گانتز نے اعلان کیا کہ وہ انتخابات کے بعد نئی حکومت بنانے کے لیے چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر راضی ہیں۔

خیال رہے کہ کی بینی گانتز نے بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کی قیادت سے ملاقات کرکے مشترکہ حکومت سے متعلق تبادلہ خیال کیا تھا۔

بینی گانتز کے بیان کے بعد بینجمن نیتن یاہو کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جو بدعنوانی کیس کے ٹرائل سے قبل ہی اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔

بینی گانتز نے اپنی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ ‘ہم نے بنیادی اصول سے متعلق تبادلہ خیال کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ایک ایسی حکومت مل کر بنائیں گے جو اسرائیل کو سیاسی بحران سے نکالے گی اور انتخابات کے چوتھے دور سے بچ سکیں گے’۔

خیال رہے کہ ایک سال سے کم عرصے میں گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات تیسری مرتبہ تھے۔

نیتن یاہو کی جماعت لیکود کی سربراہی میں اتحاد کو 120 کے ایوان میں صرف 58 نشستیں مل سکیں جبکہ نئی حکومت بنانے کے لیے 61 نشستوں کی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

نیتن یاہو کے مد مقابل سیاسی جماعت جس کی قیادت بینی گانتز کر رہے ہیں، نے اکثریت نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔


اپنا تبصرہ لکھیں