نڈیانا:
اب پرڈو یونیورسٹی میں الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے پروفیسر سوربھ بگشی اور ان کے ساتھیوں نے اس مسئلے کا حل ’’ایپ اسٹریمنگ‘‘ (App Streaming) کی شکل میں ایجاد کرلیا ہے۔
یہ تکنیک بنیادی طور پر ویڈیو اسٹریمنگ کی مشہور سروس ’’نیٹ فلیکس‘‘ سے مماثلت رکھتی ہے جس میں دیکھی جانے والی فلم، کمپنی سرور سے آپ کے کمپیوٹر یا اسمارٹ ٹی وی تک نشر ضرور ہوتی ہے لیکن اس پر محفوظ نہیں ہوتی۔ ٹھیک یہی کام ایپ اسٹریمنگ میں بھی کیا جائے گا۔
ایپ اسٹریمر استعمال کرنے والی ایپس، اسمارٹ فون پر کم سے کم جگہ گھیرتی ہیں اور جب انہیں لانچ کیا جاتا ہے تو وہ ایک کلاؤڈ سرور سے منسلک ہوکر اسی وقت تمام ضروری ڈیٹا، سورس کوڈ، ویڈیوز اور گرافکس ڈاؤن لوڈ کرکے انہیں رن کرتی ہیں؛ اور جب انہیں بند کیا جاتا ہے تو اسمارٹ فون سے یہ تمام چیزیں خودبخود ڈیلیٹ ہوجاتی ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ اگر اس دوران کنکشن کی رفتار سست پڑ رہی ہو یا موبائل فون نیٹ ورک میں ایرر آرہا ہو، تب بھی اسٹریمنگ کا عمل بڑی نفاست سے اور بغیر تعطل کے جاری رہتا ہے۔
ایپ اسٹریمر کی آزمائش کے دوران گیم کھیلنے والے بیشتر صارفین کو احساس ہی نہیں ہوا کہ کسی کلاؤڈ سرور سے ڈیٹا کی اسٹریمنگ ہورہی ہے، بلکہ وہ یہی سمجھے کہ سارا ڈیٹا اسمارٹ فون پر ہی محفوظ ہے۔
بگشی کا کہنا ہے کہ ایپ اسٹریمر سے اسمارٹ فون پر ڈیٹا محفوظ کرنے کی ضرورت 85 فیصد تک کم ہوجائے گی، جبکہ اس سافٹ ویئر کو انٹرنیٹ کنکشن کی یکساں رفتار پر زیادہ ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ ایپ اسٹریمر کا تعلق سافٹ ویئر کی جس قسم سے ہے، اسے ’’مڈل ویئر‘‘ کہا جاتا ہے۔ مڈل ویئر کا کام آپریٹنگ سسٹم/ انسٹالڈ سافٹ ویئر اور انٹرنیٹ پر موجود سرور کے درمیان رابطہ کرنا اور ڈیٹا کی بہتر طور پر اِدھر سے اُدھر منتقلی میں سہولت پیدا کرنا ہوتا ہے۔
ایپ اسٹریمر کے بارے میں سوربھ بگشی اور ان کے ساتھیوں کا ایک تحقیقی مقالہ گزشتہ سال دسمبر میں ’’آرکائیو‘‘ پر شائع ہوچکا ہے جبکہ وہ اس کی مزید تفصیلات 18 فروری 2020ء کے روز لیون، فرانس میں منعقدہ ’’انٹرنیشنل کانفرنس آن ایمبیڈڈ وائرلیس سسٹمز نیٹ ورکس‘‘ میں پیش کریں گے۔