پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے متلعق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر پی آئی اے نے وضاحتی بیان جاری کر دیا۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ جاری کی جس میں ائیر مارشل ارشد ملک کی سی ای او کے عہدے پر تقرری کو بدنیتی، ذاتی پسند اور غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر پی آئی اے کا اپنے وضاحتی بیان میں کہنا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس پر رائے قائم نہیں کی جا سکتی، عدالت ہی فیصلہ کرے گی۔
قومی ائیر لائن نے وضاحتی بیان میں کہا کہ سی ای و سے متعلق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر وضاحتی لیٹر آڈیٹر جنرل کو بھیج دیا ہے، جب کہ عدالتی حکم کے تناظر میں سی ای او اپنے اختیارات بورڈ آف ڈائریکٹرز کو سونپ چکے ہیں۔
پی آئی اے کا کہنا تھا کہ ائیر مارشل ارشد ملک کو مقابلتی عمل کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹر نے سی ای او نامزد کیا تھا لیکن اس کے باوجود پی آئی اے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اور ان کی گزارشات کا احترام کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہےکچھ مفاد پرست لوگ آڈٹ رپورٹ میں ردوبدل کر کے پیرا بنوا رہے ہیں، رپورٹس کا مقصد عدالتی فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہو سکتی ہے لیکن عدالت اس سے بالا ہے، آڈیٹر جنرل کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ائیر مارشل ارشد ملک سپریم کورٹ کے حکم پر معطل ہیں۔
11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں وائس چیف آف ائیر اسٹاف ایئر مارشل ارشد محمود ملک کو چیئرمین پی آئی اے لگانے کی منظوری دی گئی تھی۔
اکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے سی ای او ارشد ملک کے خلاف سینیئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر 31 دسمبر 2019 کو سندھ ہائیکورٹ نے انہیں معطل کر دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ائیر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے ائیر مارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا جب کہ پی آئی اے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے اور تبادلے سے بھی روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تاہم سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔