اسرائیلی ردعمل
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ، اور حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف وارنٹ گرفتاری کے بعد اسرائیلی حکام نے شدید مخالفت کا اظہار کیا۔ نیتن یاہو نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے “تاریک دن” قرار دیا اور آئی سی سی پر انسانیت کا دشمن بننے کا الزام لگایا۔ انہوں نے اس اقدام کو “یہود مخالف” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو روکنے کی کوشش ہے۔
سابق وزیر دفاع گیلنٹ نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ کو ناکام بنانے کی کوشش بھی ناکام ہوگی۔ صدر اسحاق ہرزوگ نے اس فیصلے کو دہشت گردی کے حق میں اور جمہوریت کے خلاف قرار دیا، جبکہ وزیر خارجہ گیڈون سار نے آئی سی سی کے فیصلے کو “مضحکہ خیز” اور عدالت کی ساکھ پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ سیکورٹی وزیر ایتمار بن گویر نے بھی آئی سی سی کو “یہود مخالف” کہہ کر مذمت کی۔
فلسطینی ردعمل
دوسری جانب، حماس نے آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کا خیرمقدم کیا اور مطالبہ کیا کہ جنگی جرائم کے لیے تمام اسرائیلی رہنماؤں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ حماس کے سینئر عہدیدار باسم نعیم نے ان وارنٹ کو انصاف کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا، اگرچہ انہوں نے اس پر زور دیا کہ اس فیصلے کو تمام ممالک کی عملی حمایت حاصل ہونی چاہیے۔ فلسطینی اتھارٹی نے بھی اس فیصلے کی حمایت کی اور آئی سی سی کے رکن ممالک سے وارنٹ نافذ کرنے کی اپیل کی۔
وکلاء اور انسانی حقوق کے اداروں کا ردعمل
انسانی حقوق کے وکلاء اور تنظیموں نے آئی سی سی کے اقدام کو انصاف کی جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ وکیل یاعیل ویاس گیورسمن، جو 7 اکتوبر کے حملوں کے اسرائیلی متاثرین کی نمائندگی کر رہے ہیں، نے ان وارنٹ کو متاثرین کے دکھوں کی پہچان قرار دیا۔ انسانی حقوق کے وکیل ریڈ بروڈی نے ان وارنٹ کو “غیر معمولی، جائز، اور تاخیر شدہ” قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ طاقتور شخصیات کو جوابدہ ٹھہرانا ضروری ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے ان وارنٹ کو اس تصور کو چیلنج کرنے میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا کہ کچھ افراد قانون سے بالاتر ہیں۔
شمالی امریکہ کا ردعمل
شمالی امریکہ میں، امریکہ نے آئی سی سی کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے عمل پر تشویش کا اظہار کیا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بین الاقوامی قانون کی پاسداری پر زور دیا لیکن آئی سی سی کے مخصوص فیصلے پر کوئی موقف نہیں اپنایا۔
یورپی ردعمل
یورپی یونین نے بھی آئی سی سی کے فیصلے کی حمایت کا اظہار کیا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ وارنٹ سیاسی نہیں ہیں اور تمام یورپی یونین کے رکن ممالک کو ان کا احترام کرنا چاہیے۔ نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ، آئرلینڈ، اٹلی، اور اسپین جیسے ممالک نے روم سٹیٹیوٹ اور بین الاقوامی قانون کے لیے اپنی وابستگی کی تصدیق کی، جبکہ فرانس نے کہا کہ وہ آئی سی سی کے قوانین کی پاسداری کرے گا لیکن وارنٹ پر عمل درآمد کی تصدیق کرنے سے گریز کیا۔
برطانیہ نے آئی سی سی کی آزادی کا احترام کیا لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ وارنٹ پر عمل کرے گا۔ سویڈن اور ناروے نے عدالت کے مینڈیٹ اور منصفانہ ٹرائل کے معیار کی حمایت کی، جبکہ ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے ان وارنٹ کو فلسطینیوں کے لیے انصاف کی امید کی جانب ایک قدم قرار دیا۔
مشرق وسطیٰ کا ردعمل
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے اس بات پر زور دیا کہ آئی سی سی کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے اور فلسطینی انصاف کے مستحق ہیں۔
افریقی ردعمل
جنوبی افریقہ، جو غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کا ایک سخت نقاد ہے، نے آئی سی سی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اسے فلسطین میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے انصاف حاصل کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔