کراچی کی صارف عدالت (کنزیومر کورٹ) نے ’ایم/ایس ایم جی موٹرز پاکستان‘ کو بکنگ اور مکمل ادائیگی کے باوجود گاڑی کی فراہمی میں تاخیر کے سبب نقصان اور ہرجانے کی مد میں 5 لاکھ روپے صارف کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
کنزیومر پروٹیکشن کورٹ (ایسٹ) کے جج جاوید علی کوریجو نے سندھ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ (ایس سی پی اے) 2014 کے سیکشن 33(1) کے تحت کمپنی پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا، کمپنی کو یہ رقم اگلے 30 روز میں سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
جج نے کمپنی کو ایس سی پی اے 2014 کے سیکشن 32 کی شق (ای) کے تحت ذہنی اذیت کی وجہ سے شکایت کنندہ کو 30 روز کے اندر ہرجانے اور جرمانے کی رقم ادا کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت کے حکم کی تعمیل کرنے میں ناکامی کی صورت میں جج نے متنبہ کیا کہ ایس سی پی اے 2014 کے سیکشن 33(2) کے مطابق موٹر کمپنی کو کم از کم ایک ماہ قید کی سزا دی جائے گی جس میں 3 سال تک توسیع ہوسکتی ہے یا کم از کم 50 ہزار روپے یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
شکایت کو نمٹاتے ہوئے عدالت نے اپنے دفتر کو حکم دیا کہ مدعا علیہ کمپنی کو حکم نامے کی نقل متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کے ذریعے اطلاع اور تعمیل کے لیے بھیجی جائے۔
کیس کی سماعت 18 اپریل کو عمل میں لائی جائے گی۔
فاضل جج نے یہ ہدایات ارسلان ریاض نامی صارف کی جانب سے دائر کی گئی شکایت پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جاری کیں۔
وکیل راجیش امبانی نے عدالت کو مطلع کیا کہ ان کے مؤکل نے 11 جون 2021 کو کمپنی کے نام پر 20 لاکھ روپے کے پے آرڈر کے ذریعے ’ایم جی ایچ ایس ایکسکلوژیو ٹرافی گریڈ‘ بک کروائی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گاڑی کی مجموعی مالیت 57 لاکھ 63 ہزار روپے مقرر کی گئی تھی۔
ابتدائی اور آخری ادائیگی کے بعد کمپنی نے وعدہ کیا کہ گاڑی مقررہ وقت پر (یعنی اکتوبر 2021 میں) ڈیلیور کردی جائے گی لیکن کمپنی نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایم جی موٹرز پاکستان‘ کو 10 نومبر 2021 کو قانونی نوٹس بھیجا گیا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
جج نے کہا کہ پہلے ’ایم/ایس ایم جی موٹرز پاکستان‘ کا ایک نمائندہ عدالتی نوٹس کے جواب میں پیش ہوا تھا اور ایم جی موٹرز کو بطور مدعا علیہ ہٹانے کی درخواست کی تھی اور عدالت نے یہ درخواست منظور کر لی تھی۔
تاہم جج نے کہا کہ مدعا علیہ کمپنی کا نمائندہ بعد میں اپنی کمپنی کا دفاع کرنے کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہوا اور نہ ہی اس نے کسی وکیل کو شامل کیا، اس لیے یکطرفہ کارروائی شروع کی گئی۔
جج نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے پیش نظر شکایت کنندہ نے متعلقہ گاڑی کی خریداری کے لیے بھاری رقم لگا کر مالی نقصان برداشت کیا اور گاڑی کی بروقت ڈیلیوری نہ ہونے پر اسے اذیت کا سامنا کرنا پڑا حتیٰ کہ اسے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہونا پڑا۔
جج نے مزید کہا کہ شکایت کنندہ نے تکلیف اور ذہنی اذیت محسوس کی جس میں خوف، پریشانی کا احساس، پریشانی اور ڈپریشن وغیرہ شامل ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ چونکہ کیس کی کارروائی یکطرفہ ہو چکی تھی اور شکایت کنندہ کا مؤقف غیر متزلزل تھا اس لیے عدالت کے پاس شکایت کنندہ کا مقدمہ قبول کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا تھا۔
جج نے ایم جی موٹرز پاکستان کو حکم دیا کہ وہ 30 روز کے اندر شکایت کنندہ کو متعلقہ گاڑی (ایم جی ایچ ایس ایکسکلوژیو ٹرافی گریڈ) فراہم کرے یا پھر مکمل رقم ادا ہونے تک 15 فیصد سالانہ اضافے کے ساتھ 57 لاکھ 63 ہزار روپے کی اصل رقم واپس کرے۔