میڈی سن:
اکیسویں صدی کی ہوشربا ترقی کے باوجود اب بھی ہم دماغ کے گوشوں سے واقف نہیں۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف وسکانسن، میڈیسن کے سائنس دانوں نے مکاک بندروں پر دلچسپ تجربات کیے ہیں جس کی تفصیلات جرنل نیورون میں شائع ہوئی ہیں۔ انہوں نے دوا کے ذریعے بے ہوش کیے گئے بندروں کے ایک دماغی گوشے سینٹرل لیٹرل تھیلیمس پر 50 ہرٹز کی فریکوئنسی کی بجلی کی جھماکے دیئے تو وہ مکمل طور پر نارمل ہوکر بیدار ہوگئے۔
تھیلیمس کا گوشہ دماغی جڑ یا اسٹیم کے پاس واقع ہوتا ہے اور یہ سونے، جاگنے، ہوش میں رکھنے اور چاق و چوبند بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن اس تجربے نے ہمیں بتایا کہ آخر دماغ کا وہ کونسا حصہ ہے جو بیداری اور شعور میں اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحقیق میں استعمال ہونے والے برقیرے یعنی الیکٹروڈز خاص طور پر ڈیزائن کیے گئے تھے۔
توقع ہے کہ اس دریافت کے بعد نہ صرف طویل عرصے تک کوما میں بے ہوش رہنے والے مریضوں کو جگانا ممکن ہوگا بلکہ لوگوں کو چاق و چوبند رکھنے والے آلات بھی تیار کیے جاسکیں گے۔