اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کورونا وائرس کی وجہ سے رونما ہونے والے منفی معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان کے لیے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے کہا کہ بیلس آف پےمنٹ میں فوری توازن کو پورا کرنے کے لیے ایس ڈی آر کے تحت ایک ارب 38 کروڑ (50 فیصد کوٹہ) پاکستان کے لیے منظور کیا گیا۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ وائرس کے اثرات میں کمی کے ساتھ ہی متعلقہ حکام سے توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کی پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے نظر ثانی کا موقع ملے گا جس کے بہتر نتائج سامنے آگئیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وائرس کے اثرات کم ہونے کے بعد حالیہ ای ایف ایف کے حوالے سےبات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔
ایگزیکٹو بورڈ کی فرسٹ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور ایکٹنگ چیئر جیفری اوکاموٹو نے کہا کہ وائرس سے پاکستانی معیشت پر نمایاں اثر پڑا ہے، گھروں میں محدود ہونا، عالمی مندی، بیرونی سرمایہ کاری میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں بیلس آف پےمنٹ کی ضرورت فوری بڑھ گئی۔
ادھر پاکستان میں وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے تناظر میں بروقت فیصلہ لیتے ہوئے شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی ہے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں شرح سود میں 4.25 فیصد کمی کی جا چکی ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلاً رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی، بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع، قرض کی ادائیگی کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180دن کرنا، کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی جیسے اقدمات کیے گئے تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیں۔
اس سے قبل 13 اپریل کو ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دینے کا فیصلہ کیا تھا۔