کورونا وائرس: ترقی پذیر ملکوں کیلئے بھاری فنڈنگ درکار ہے، آئی ایم ایف


انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب عالمی معیشت زوال کی جانب گامزن ہے اور ترقی پذیر ملکوں کی مدد کے لیے بھاری فنڈنگ درکار ہے۔

انہوں نے آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی کساد بازاری میں داخل ہو چکے ہیں جو 2009 میں عالمی مالیاتی بحران کے بعد رونما ہونے والی صورتحال سے بھی بدتر ہو گی۔

کرسٹینا جیورجیوا نے کہا کہ کم آمدن کے حامل 80سے زائد ممالک پہلے ہی آئی ایم ایف سے ایمرجنسی امداد کی درخواست کر چکے ہیں۔

ترقی پذیر ملکوں کو حالیہ ہفتوں میں 83ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور وہ اس سے سنبھل بھی سکتے ہیں لیکن ان کے وسائل انتہائی محدود ہیں اور اکثر ممالک بھاری قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

جیورجیوا نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ان کے مالی وسائل اور سرمایہ ناکافی ثابت ہو گا اور ہمارے فنڈز کا مقصد ان ملکوں کی کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کو مزید موثر بنانا ہے۔

واشنگٹن میں قرض دینے والوں کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی سربراہ نے فنڈز میں 50ارب ڈالر کے اضافے کی درخواست کی۔

انہوں نے امریکی سینیٹ کی جانب سے منظورہ کردی 22کھرب ڈالر کے پیکج کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سرگرمیاں رکنے سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو تحفظ کی فراہمی کے لیے یہ پیکج بہت ضروری تھا۔

کورونا وائرس کے بحران کے سبب عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ نے اپنے تباہی پر قابو پانے اور ریلیف فنڈ میں فوری بہتری کی منظوری دی ہے جس کے تحت غریب اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے لیے قرض فراہم کیے جائیں گے۔

کووڈ-19 اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کے سبب ممالک غریب رکن ممالک کو مدد کی اشد ضرورت خصوصاً قرض کی ادائیگیوں میں توازن بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اس مشکل وقت میں آمدن، وسائل کم ہونے اور خرچ بڑھنے سے مشکلات کا شکار یہ ممالک آئی ایم ایف کی جانب سے امداد کی بدولت اپنی طبی سہولیات اور صحت کے حوالے سے معاملات پر ترجیجی بنیادوں پر خرچ کر سکیں گے۔

خصوصاً جن ملکوں کی فی کس آمدن عالمی بینک کی حد سے کم ہے وہ دو سال کے لیے آئی ایم ایف کی قرض سے سہولت سے استفادہ کر سکیں گے۔

آئی ایم ایف نے فنڈز جمع کرنے کی مہم کا بھی آغاز کردیا ہے جس سے وہ موجودہ وبا کی صورتحال میں ایک ارب ڈالر جمع کر سکیں گے۔

آئی ایم ایف کے پاس غریب ملکوں کی مدد کے لیے صرف 200ملین ڈالر دستیاب تھے جس کے سبب انہوں نے امیر اور بڑے ملکوں سے مدد کی درخواست کی تھی۔

اس اپیل پر برطانیہ نے 150ملین پاؤنڈ کی مدد کا اعلان کیا تھا جبکہ جاپان اور چین جیسے دیگر ممالک بھی فنڈز کا اعلان کیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں